واشنگٹن /نئی دہلی(این این آئی)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غیر منصفانہ طور پر امریکی کاروباروں کو بند کرنے کا الزام لگاتے ہوئے بھارت کے لیے ترجیحی تجارتی درجے کو ختم کرنے کے منصوبے کا اعلان کردیاہے ۔دوسری جانب بھارت کے سیکریٹری تجارت انوپ ودھاون نے کہاہے کہ جی ایس پی کا درجہ واپس لینے سے بھارت کی امریکا کو برآمدات پر کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا۔
امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکی کانگریس کو لکھے گئے خط میں بھارت سے جنرلائزڈ سسٹم آف پریفرنسز (جی ایس پی) واپس لینے کے ارادے کا اظہار کیا۔واضح رہے کہ یہ پروگرام ترقی پذیر ممالک کی امریکی منڈیوں تک ا?سان رسائی فراہم کرتا ہے۔جی ایس پی 121 ترقی پذیر ممالک کے لیے امریکا کی برآمدات پر کم ڈیوٹیز کا درجہ دیتا ہے جبکہ بھارت 2017 میں پروگرام کا سب سے بڑا بینیفشری تھا۔امریکی صدر نے اپنے خط میں لکھا کہ بھارتی حکومت ننے امریکا کو اس بات کی یقین دہانی نہیں کروائی کہ وہ اسے بھارت کی منڈیوں میں برابر اور معقول رسائی فراہم کرے گا۔امریکی تجارتی نمائندے کے دفتر سے جاری بیان میں بتایاگیا کہ کانگریس کو لکھے گئے خط کی 60 روز کی میعاد شروع ہونے سے قبل ٹرمپ کارروائی کرسکتے ہیں۔دوسری جانب بھارت کے سیکریٹری تجارت انوپ ودھاون کا کہنا تھا کہ جی ایس پی کا درجہ واپس لینے سے بھارت کی امریکا کو برآمدات پر کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا۔سیکریٹری تجارت کا کہنا تھا کہ جی ایس پی کے تحت بھارت 5 ارب 60 کروڑ ڈالر مالیت کا سامان برآمد کرتا ہے اور اس پر سالانہ صرف 19 کروڑ ڈالر کا ڈیوٹی کا فائدہ ہوتا ہے۔رپورٹ کے مطابق جی ایس پی کے تحت کیمیکل، انجینئرنگ سمیت مختلف شعبوں سے کم از کم 19سو بھارتی مصنوعات کو امریکی منڈیوں میں ڈیوٹی فری رسائی ہوتی ہے۔واضح رہے کہ
امریکا کی جانب سے یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب بھارت کے عام انتخابات صرف 2 ہفتے کی دوری پر ہیں، جہاں نریندر مودی دوبارہ کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔اس سے قبل امریکی صدر کی جانب سے امریکی مصنوعات پر بھارتی ڈیوٹی کے خلاف بھی بات کی گئی تھی۔گزشتہ ماہ امریکی سیکریٹری تجارت ولبر روز نے بھی اپنے بھارتی دورے کو بھی منسوخ کردیا تھا، تاہم نیوز رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ولبر روز نے اپنے دورے کو خراب موسم کی وجہ سے منسوخ کیا تھا۔