اتوار‬‮ ، 17 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

فیصلہ کون کرتا ہے کہ اگر بھارت، پاکستان کی فضائی، بری یا بحری حدود کی خلاف ورزی کرتا ہے تو ہم جوابی کارروائی نہیں کریں گے؟اپوزیشن کا بھارتی آبدوزکی داخلے کی کوشش پر ان کیمرا اجلاس کا مطالبہ

datetime 6  مارچ‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)سینیٹ میں اپوزیشن نے بھارتی آبدوز کی پاکستانی حدود میں داخلے کی کوشش کے معاملے پر ان کیمرا اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ کون کرتا ہے کہ اگر بھارت، پاکستان کی فضائی، بری یا بحری حدود کی خلاف ورزی کرتا ہے تو ہم جوابی کارروائی نہیں کریں گے۔ بدھ کو چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت اجلاس میں بھارتی آب دوز کی پاکستانی حدود میں داخلے کی کوشش کے معاملے پر بحث کی گئی جہاں اپوزیشن نے مطالبہ کیا کہ

اس حوالے سے ایوان کو آگاہ کیا جائے۔پاکستان پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمن نے آب دوز کے معاملے سے ایوان کو آگاہ کرنے کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا کہ ہم نے پاکستان کی سالمیت کے معاملے پر ہمیشہ تعاون کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے بھارت سے کچھ مانگا نہیں اور نہ ہی مذاکرات کے لیے مر رہے ہیں لیکن کشمیر کا مسئلہ اب بھی وہیں کا وہیں ہے۔سینیٹر شیری رحمن نے کہا کہ بھارت کی مستقل جارحیت کے بعد بھی گو مگو کی صورت حال ہے۔بھارتی جارحیت پر حکومتی اقدامات پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پاکستان نے بھارت کی حملے کی صورت میں جوابی کارروائی کی جبکہ کہا جا رہا ہے کہ بھارت نے دہشت گردی کے حملے کا جواب دیا اور اس بیانیے کے خلاف ہمیں کچھ سننے میں نہیں آ رہا، حکومت اس معاملے کو عالمی سطح پر اٹھائے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نیوی نے بیان دیا کہ بھارتی آبدوز نے پاکستانی حدود میں داخل ہونے کی کوشش کی تاہم وزارت خارجہ کی جانب سے اس حوالے سے کوئی جواب نہیں آیا۔انہوں نے کہاکہ شاکر اللہ کے قتل پر بھارت سے کیا سوال کیا گیا ہے، وزارت خارجہ کس نیند میں ہے، وزرا ان ایوانوں کو جواب دہ ہوتے ہیں اور ٹی وی پر جانا ضروری نہیں ہوتا، پچاس وزرا پر مشتمل کابینہ ہے اور ایوان میں کوئی نظر نہیں آتا۔شیری رحمن نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کون چلا رہا ہے، بتایا جائے

ہم ان سے براہ راست بات کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارتی آبدوز کی مداخلت کی کوشش کے معاملے پر ایوان کو آگاہ کیا جائے اور ان کمیرا اجلاس بلا کر بریفنگ دی جائے۔اس موقع پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینٹر جاوید عباسی نے کہا کہ نیوی نے کہا ہم بھارتی آب دوز کو مار سکتے تھے لیکن اس لیے نہیں مارا کیونکہ ہم امن چاہتے تھے۔انہوں نے کہاکہ یہ فیصلہ کون کرتا ہے کہ اگر بھارت، پاکستان کی فضائی، بری یا بحری حدود کی خلاف ورزی کرتا ہے تو ہم جوابی کارروائی نہیں کریں گے،

وزیر خارجہ کو اس حوالے سے ایوان کو اعتماد میں لینا چاہیے تھا۔سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ جو بھی معاملات ہیں اس پارلیمنٹ میں لے کر آئیں، ہمیں کسی سے سوال تو پوچھنا ہے کہ ہماری پالیسی کیا چل رہی ہے، او آئی سی نے اعلامیے میں ہمارے حوالے سے ایک لفظ نہیں لکھا۔وفاقی وزیر انسانی حقوق شیری مزاری نے شاکراللہ کے بھارتی جیل میں قتل کے حوالے سے کہا کہ دفتر خارجہ نے معلومات دی ہیں کہ شاکر اللہ کے قتل کی ایف آئی آر، جیل سپریٹنڈنٹ کے خلاف پاکستان میں

درج کی جا رہی ہے۔سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے سوال کیا کہ کس قانون کے تحت شاکر اللہ کے قتل کی ایف آئی آر بھارت میں درج ہو گی جس پر شیریں مزاری نے کہا کہ دفتر خارجہ نے قانون کے مطابق ہی ایف آئی آر درج کرنے کا کہا ہے اور اس حوالے سے مجھے دفتر خارجہ نے ہی آگاہ کیا۔انہوں نے کہاکہ شاکر اللہ کے قتل کا معاملہ بھارتی حکومت کے ساتھ اٹھایا ہے، شاکر اللہ کے پوسٹ مارٹم کے دوران پاکستانی مشن کو موجود رہنے کی اجازت نہیں ملی تھی اس لیے پاکستان میں ان کا دوبارہ

پوسٹ مارٹم کرایا گیا۔وزیرانسانی حقوق نے کہا کہ ہم نے شاکر اللہ کے قتل کی شکایت آئی سی آر سی میں لکھ دی ہے اور اگر پارلیمنٹ قراداد منظور کرے تو حکومت شاکر اللہ کے خاندان کو معاوضہ دے گی۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کو تجویز دی ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مشترکہ جوڈیشل کمیٹی کو بحال کیا جائے جس میں بھارت اور پاکستان کے ریٹایرڈ جج ہوتے تھے اور یہ کمیٹی پاکستان اور بھارت کی جیلوں کا دورہ کرکے قیدیوں کی حالت دیکھتی ہے۔

شیریں مزاری نے کہا کہ 2013 میں یہ کمیٹی پاکستان کی جانب سے بحال نہ ہونے پر ختم ہو گئی تھی لیکن اب ہم پاکستان اور بھارت کے درمیان مشترکہ جوڈیشل کمیٹی بحال کریں گے۔اجلاس کے دوران سینیٹر رضا ربانی نے کہاکہ اپوزیشن کو ملک،حکمرانوں سے وفاداری ثابت کرنے کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہندوستان کے اقدامات کے پیچھے سوچنا سمجھا منصوبہ ہے،انہوں نے کہاکہ ہندوستان اسرائیل کی طرح پیغام دینا چاہ رہا ہے کہ وہ کسی بھی جگہ گھر کر کارروائیاں کر سکتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ دفتر خارجہ کو ہر پہلو سے اس معاملے کو دیکھنا ہوگا۔انہوں نے کہاکہ ٹی وی پر بیان دینے کے بجائے وزیر خارجہ ایوان میں آکر پالیسی بیان دیں۔ انہوں نے کہاکہ وزیر خارجہ کو دونوں ایوانوں کو اعتماد میں لینا چاہیے،۔ انہوں نے کہاکہ کیا وجہ ہے کہ آج تک کسی ملک نے ہندوستان کی جارحیت کی کھل کر مذمت نہیں کی،او آئی سی کے مشترکہ اعلامیے میں ہندوستانی جارحیت کی بات نہیں کی گئی۔سینیٹر پرویز رشید نے کہاکہ پاکستان کو بھارت کی جانب سے چیلنج درپیش ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ بھارت کی جانب سے پاکستان کی سرحدوں کو پامال کرنے کی کوشش کی جا رہی ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم اور وزیرخارحہ سینٹ میں آکر سوالات کے جواب دینے سے کیوں کتراتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ اربوں ڈالر کے وعدوں کے بدلے میں جن کی ڈراہیونگ کی ان تک اپنا مقدمہ لے جانے سے کیوں کتراتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ایف سولہ طیاروں کے استعمال کے حوالے سے جو سوالات اٹھایے جارہے ہیں ان سے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ

ہماری سرحدی خلاف ورزی کرنے کی کوشش کی گئی جسکا جواب نیوی نے دیا ۔ انہوں نے کہاکہ جب کوئی جارحیت ہوتی ہے تو ملک اسکا جواب خارجہ پالیسی سے دیتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ہم یو این اوکے ممبر ہیں ، او آئی سی کے ممبر ہیں لیکن ہمیں سفارتکاری نظر نہیں آتی ۔ انہوں نے کہاکہ یہ سب پلیٹ فارم ہمیں ہی مجرم سمجھتے ہیں ،انہوں نے کہاکہ پاکستان کی سرحدوں کو جسطرحْ پامال کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ،جس طرح اس پر بری نظر ڈالی جا رہی ہے ،

ہم یو این او میں کیوں نہیں جاتے،ہم سکیورٹی کونسل میں کیوں نہیں جاتے ۔انہوں نے کہاکہ ہمارے وزیر خارجہ اور وزیر اعظم فلور پر کیوں نہیں آتے ،وہ ٹی وی چینلز پر انٹرویو تو دیتے ہیں لیکن سینٹ میں نہیں آتے ۔انہوں نے کہاکہ وہ کڑوڑوں اربوں کے معاہدے جن کے لئے آپ ڈرائیونگ کرنے کو تیار ہیں لیکن ان معاملات کے لئے ڈرائیونگ کیوں نہیں کرتے اور ان ممالک کے پاس کیوں نہیں معاملے کو لیکر جاتے ۔ انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ کو اعتماد دلایا جائے،ہمیں اعتماد میں لیا جائے۔

سینیٹ میں اپوزیشن کی جانب سے وزرا کی عدم حاضری پر شدید احتجاج کیا گیا جس پر چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ وزرا نہیں ہیں اور اپوزیشن لیڈر بھی موجود نہیں ہیں۔متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سینیٹر میاں عتیق نے کہا کہ جس دن وزیراعظم کا اجلاس ہو تو سینیٹ کا اجلاس نہ بلائیں تاہم چیئرمین سینیٹ نے واضح کیا کہ میری طرف سے کوئی رعایت نہیں، ہم اجلاس تو چلائیں گے جس کے بعد میاں عتیق نے کہا کہ جن وزرا کے سوالات ہیں اور ایوان میں غیر حاضر ہوں تو ان کو معطل کیا جائے۔سینیٹر جہاں زیب جمالدینی نے کہا کہ وزیراعظم کو خط لکھ کر صورت حال سے آگاہ کیا جائے اور ان سے کہا جائے کہ سینیٹ اجلاس کے دوران پارٹی اجلاس نہ بلائیں۔اپوزیشن کے مطالبے پر چیئرمین سینیٹ نے وزیراعظم عمران خان کو خط لکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ وزرا کی عدم حاضری پر وزیراعظم کو خط لکھوں گا۔



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…