ریاض(این این آئی) سعودی مواصلاتی کمپنی ایس ٹی سی اور سویڈن کی ایریکسن نے سعودی عرب میں جی فائیونیٹ ورک بچھانے کا معاہدہ کر لیا، دونو ں کمپنیوں نے یہ شراکت سعودی ویژن 2030کے اہداف کی تکمیل کیلئے کی ہے۔ سعودی عرب اپنے یہاں کام کی ضرورتیں تیزی کے ساتھ
پوری کرنے کیلئے عالمی سطح پر اہم تکنیکی مرکز بننے کے لئے کوشاں ہے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق مملکت نے مذکورہ معاہدہ جی فائیونیٹ ورک بچھانے والے اولین ممالک میں شامل ہونے کیلئے بھی کیا ہے۔ یہ ڈیجیٹل تبدیلی کی جہت میں اہم قدم ثابت ہوگا۔ اس کی بدولت سعودی عرب کے تمام شعبے ترقی یافتہ ٹیکنالوجی سے مربوط ہو جائیں گے۔ 2030ء تک سعودی منڈی کا حجم 35ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا۔ اس سے صارفین اور سرمایہ کاروں کے شعبے فیضیا ب ہوں گے۔ وزیر مواصلات عبداللہ السواحہ نے بتایا کہ موبائل خدمات کیلئے ویوز سے 1000میگا ہرٹ سے کہیں زیادہ کی رفتارجی فائیوکی بدولت حاصل ہو گی۔جی فائیونیٹ ورک بچھانے کا فیصلہ اسپین میں ایم ڈبلیو سی میں سعودی عرب کی شرکت کے موقع پر کیا گیا۔ یہ مواصلات کے شعبے کے ماہرین اور عہدیداروں کا سب سے بڑا اجتماع مانا جاتا ہے۔ سعودی عرب کو اس سے بہت سارے فائدے ہوں گے۔ مشرق وسطیٰ میں اس سے ٹیکنالوجی کو موثر کرنے والا پہلا ملک سعودی عرب ہوگا۔ اس سے روبوٹ، اسمارٹ سٹیزاور انٹرنیٹ پر منحصر ترقی یافتہ ٹیکنالوجی کے دروازے کھلیں گے۔ الخبر کو 2018ء کے دوران مشرق وسطیٰ میں جی فائیو نیٹ ورک آزمانے والے پہلے شہر کا اعزاز حاصل ہوا۔ توقع ہے کہ مملکت میں آئی اوٹی کے 45ملین انٹرنیٹ اس کی بدولت تیز رفتار ہوں گے۔جس سے 2030تک 12ارب ڈالر سے زیادہ قیمت کی مارکیٹ بنے گی۔