وزیراعظم نے خیرسگالی کے جذبے کے طور پر انڈین پائلٹ ابھی نندن کو رہا کرنے کا اعلان کر دیا‘ یہ فیصلہ پاکستان اور وزیراعظم دونوں کے امیج کو بہتر بنائے گا لیکن ہمیں انڈین پائلٹ کو چھوڑنے سے پہلے بھارت سے اپنا وہ ریٹائر کرنل بھی مانگنا چاہیے جو انڈیا نے 6 اپریل 2017ء کو کھٹمنڈو سے اغواء کر لیا تھا‘
پاکستان کے پاس کرنل حبیب کی انڈیا میں موجودگی کے تمام ثبوت موجود ہیں‘ ہمیں یہ ثبوت دے کر ابھی نندن کے بدلے کرنل حبیب بھی حاصل کرنا چاہیے‘قوم حکومت سے یہ مطالبہ کر رہی ہے‘ بہرحال آج کا دن پاکستان کی تاریخ کا اہم ترین دن تھا‘ آج پارلیمنٹ نے اپنے مشترکہ اجلاس میں پوری دنیا کو یونٹی کا پیغام دیا، دنیا 14 فروری سے 27 فروری تک سو رہی تھی لیکن پاکستان نے کل جب انڈیا کے دو طیارے گرائے تو دنیا کی آنکھ کھل گئی‘ آج امریکی صدر ٹرمپ نے پاکستان اور انڈیا دونوں کو ثالثی کی آفر کر دی، یہ پیش کش اب تک اقوام متحدہ‘ ایران‘ روس‘ یو اے ای اور برطانیہ سے بھی آ چکی ہے‘ آج رات وزیراعظم عمران خان اور نریندر مودی کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ بھی ہو جائے گا اور شاید امریکی نمائندے کی موجودگی میں دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات بھی شروع ہو جائیں لیکن سوال یہ ہے کیا یہ مذاکرات‘کیا امن کی اس کوشش سے 70 سال پرانے تنازعے ختم ہو جائیں گے‘ یہ ہمارا آج کا ایشو ہوگا جبکہ ہم انڈیا کو بار بار امن کا پیغام دے رہے ہیں‘ ہم نے انڈین پائلٹ بھی رہا کرنے کا اعلان کر دیا لیکن نریندر مودی ابھی تک دھمکیوں سے باز نہیں آ رہے، ہم اس کو کیا سمجھیں‘ دھمکی یا شکست‘ ہم یہ بھی ڈسکس کریں گے‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔