اسلام آباد (آن لائن) سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ ہونے والے حالیہ ایم او یوز محض آغاز ہیں یہ امداد نہیں سرمایہ کاری ہے ،ہمیں یقین ہے کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے بے شمار مواقع موجود ہیں،پاکستان کے ساتھ سیکیورٹی میں تعاون کر رہے ہیں، دونوں ممالک کے عسکری، ثقافتی اور سماجی تعلقات بہت مضبوط ہیں۔
ہم پاکستان، افغانستان اور امریکہ کے ساتھ رابطے میں ہیں تاکہ طالبان اور افغان حکومت میں کوئی معاہد ہو سکے ، چاہتے ہیں پاکستان اور بھارت کے درمیان امن قائم ہو بہترین تعلقات قائم ہوں جبکہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ 10 مشترکہ ورکنگ کروپس قائم کیے گئے ہیں،ر جوائنٹ ورکنگ گروپ کو ہر تین ماہ بعد ملنے کا شیڈول دیا گیا ہے،سعودی عرب پاکستان میں بیس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہاہے ،سعودی عرب کے ساتھ سات ایم او یوز پر دستخط کیے گئے ہیں ، پاکستان نے دوست ملک سے ویزا فیس میں کمی کی درخواست کی تھی جسے سعودی عرب کی جانب سے مان لیا گیا ہے ، تمام معاہدوں کوعملی جامہ پہناناچاہتے ہیں، وزیراعظم نے سعودی عرب سے حاجیوں کیلئے امیگریشن سہولت کی درخواست کی تھی ۔اسلام آباد میں پاکستان اور سعودی وزیرخارجہ کی مشترکہ پریس کانفرنس میں سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے پاکستان کے ساتھ تعلقات کو تمام شعبوں میں آگے لیکر جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہم نے سرمایہ کاری تجارت اور سیاسی مکالمے کو فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے۔انہوں نے کہا پاکستانیوں نے سعودی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے اور مستقبل میں مزید مواقع بھی دیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل میں دونوں ملکوں کے عوامی تعلقات کو مزید فروغ ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ ایم او یوز امداد نہیں سرمایہ کاری ہے ہم پاکستان کی ترقی میں موثر کردار ادا کرنا چاہتے ہیں اور ہمیں یقین کے کہ پاکستان میں سرمایا کاری کے بے شمار مواقع موجود ہیں۔عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ سیکیورٹی میں تعاون کر رہے ہیں۔ دونوں ممالک کے عسکری، ثقافتی اور سماجی تعلقات بہت مضبوط ہیں۔ایک سوال کے جواب میں عادل الجبیر نے کہا کہ ہم پاکستان، افغانستان اور امریکہ کے ساتھ رابطے میں ہیں تاکہ طالبان اور افغان حکومت میں کوئی معاہد ہو سکے اورمعاہدے سے افغانستان اور پاکستان میں امن ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن سے نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے میں امن آئے گا۔پاک بھارت تعلقات پر بات کرتے ہوئے سعودی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں دونوں ہمسایہ ممالک میں کشیدگی کم ہو اور تمام مسائل کو پر امن طریقے سے حل کیا جائے۔عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ وزرائے خارجہ کی سطح پر ایسی الزام تراشی نہیں ہونی چاہیے، ہم سب کو دہشتگردوں کے معاملے میں سخت موقف اپنانا ہوگا، ہم دہشت گردی کی تمام اقسام کی مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ حیران کن ہے کہ ایران خود دہشتگردی برآمد کرتا ہے، ایران یمن، شام اور دیگر ممالک میں دہشتگردی میں ملوث ہے، ایران دہشتگردی پھیلانے کا موجب اور القاعدہ کو پناہ دینے والا ہے۔سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ سعودی عرب، ایران کی دہشتگردی کا نشانہ ہے، ایران کی حکومت پر داخلی سطح پر دبا ہے، ایران کے وزیر خارجہ جو خود دہشتگردی کے پھیلائو کا بڑا ذریعہ ہیں ان کا الزام لگانا حیران کن ہے۔
ایران کے پاکستان پر دہشتگردی میں ملوث ہونے کے الزام پر تعجب ہوا۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب میں دو طرفہ سطح پر انسداد دہشتگردی، افواج کے مابین تعاون بڑھایا جا رہا ہیاور پاکستان کی اقتصادی ترقی میں سعودی عرب اپنا بھرپور کردار ادا کرے گا۔۔پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ سعودی عرب کے ساتھ 10 مشترکہ ورکنگ کروپس قائم کیے گئے ہیں اور جوائنٹ ورکنگ گروپ کو ہر تین ماہ بعد ملنے کا شیڈول دیا گیا ہے ۔
جبکہ وزارتی سطح پر ملاقات کا ہر چھ ماہ بعد کا شیڈول بنایا گیا ہے اور لیڈرشپ کے درمیان سال میں ایک بار ملاقات کا شیڈول طے کیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب پاکستان میں بیس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہاہے اور سعودی عرب کے ساتھ سات ایم او یوز پر دستخط کیے گئے ہیں ۔ شاہ محمود کا کہناتھا کہ پاکستان نے دوست ملک سے ویزا فیس میں کمی کی درخواست کی تھی جسے سعودی عرب کی جانب سے مان لیا گیا ہے ۔
تمام معاہدوں کوعملی جامہ پہناناچاہتے ہیں۔شاہ محمود قریشی کا کہناتھا کہ وزیراعظم نے سعودی عرب سے حاجیوں کیلئے امیگریشن سہولت کی درخواست کی تھی۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کو ایک جیسے چیلنجز درپیش ہیں جب کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع ہیں اور دونوں ملکوں کی قیادت منصوبوں اور معاہدوں پر عملدرآمد کے لیے پر عزم ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ان کی ایرانی وزیر خارجہ سے بات ہوئی ہے۔
ہم ایران میں دہشتگردی کے واقعے کی مذمت کرتے ہیں اور ہم نے اس سے ثبوت بھی مانگے ہیں۔وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ پاکستان اپنی سرزمین کو کسی صورت میں کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا کیونکہ دہشتگردی کبھی بھی ہماری پالیسی نہیں رہی۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم ایران کے ساتھ پہلے بھی تعاون کرتے رہے ہیں اور ہم اپنے ہمسائے کے ساتھ مستقبل میں بھی تعاون جاری رکھیں گے۔