بدھ‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

سعودی ولی عہد نے عمران خان کے سامنے کھڑے ہو کر نوازشریف کی تعریف کرتے ہوئے کیا کچھ کہہ دیا؟شرکا بھی حیران

datetime 18  فروری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے وزیراعظم عمران خان کے سامنے ہی گذشتہ حکومت کی تعریف کر دی۔ گزشتہ روز عشائیہ میں خطاب کرتے ہوئے شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ گذشتہ سال 2018ء میں پاکستان کا جی ڈی پی 5 فیصد بڑھا۔ہمیں یقین ہے کہ مستقبل میں پاکستان اہم ملک بننے جا رہا ہے۔ اور اسی لیے ہم اس میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔

دریں اثناپاکستان اور سعودی عرب نے توانائی ،ریفائنری ، پیٹروکیمیکل میں تعاون اور معدنی وسائل کی ترقی سمیت مختلف معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کر دیئے ہیں ۔یہاں وزیر اعظم ہائوس میں وزیراعظم عمران خان سے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ون آن ون ملاقات کی ۔ ویر اعظم ہائوس میں ہونے والی ملاقات میں دوطرفہ تعلقات ، خطے کی صورتحال ، دہشتگردی کے خلاف جنگ سمیت مختلف امورپر تبادلہ خیال کیا گیا ملاقات کے بعد پاک سعودی سپریم کوآرڈی نیشن کونسل کاافتتاحی اجلاس ہوا جس کی صدارت ولی عہد محمد بن سلمان اوروزیر اعظم عمران خان مشترکہ طورپر کی ۔جاری اعلامیہ کے مطابق اعلیٰ اختیاراتی کونسل کی تجویزعمران خان کے دورہ سعودی عرب میں دی گئی تھی۔ کونسل کامقصددوطرفہ معاہدوں اورفیصلوں پربروقت عملدرآمدممکن بناناہے۔کونسل میں خارجہ،دفاع،توانائی،دفاعی پیداواراورتجارت ،اطلاعات،ثقافت،داخلہ،سرمایہ کاری اورآبی وسائل کے وزراء شریک ہوئے ۔کونسل کے تحت اسٹیرنگ کمیٹی اورمشترکہ ورکنگ گروپس بھی قائم کئے گئے ،ورکنگ گروپس کامقصدمتعلقہ شعبوں میں وزراء کیلئے سفارشات تیارکرناہے،دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کونسل کے معاملات دیکھیں گے۔

اعلامیہ کے مطابق یہ کونسل سیاسی و سلامتی، اقتصادی، سماجی و ثقافتی کے تین اہم شعبوں پر محیط ہوگی،اعلامیہ کے مطابق سپریم کونسل کا اجلاس ریاض اور اسلام آباد میں باری باری سالانہ بنیاد پر منعقد ہوں گے۔بعد ازاں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں (ایم او یوز) پر دستخط کی تقریب منعقد ہوئی جس میں وزیراعظم عمران خان اور سعودی ولی عہد بھی موجود تھے۔ دونوں ممالک کے وفود نے مختلف معاہدوں اور ایم او یوز پر دستخط کیے۔

تقریب کے دور ان سب سے پہلے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور سعودی عرب کے وزیر تجارت ڈاکٹر ماجد القاسمی نے اسٹینڈرڈائزیشن کے حوالے سے معاہدے پر دستخط کیے جس کے بعد وزیر بین الصوبائی رابطہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا اور سعودی عادل الجبیر نے نوجوانوں کے امور اور کھیلوں کے شعبے میں تعاون کے معاہدہ اور مفاہمتی یاد داشت پر دستخط کیے۔سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر اور وزیرخزانہ اسد عمر نے سعودی فنڈ ترقیات اور پاکستان کے درمیان توانائی کے شعبے میں مفاہمتی یاد داشت پر دستخط کیے۔

ریفائنری اور پیٹروکیمیکل میں تعاون معدنی وسائل کی ترقی کے حوالے سے مفاہمتی یاد داشت پر سعودی وزیر خالد الفالح اور وزیر پیٹرولیم غلام سرور خان نے دستخط کیے۔خالد الفالح اور وزیر توانائی عمر ایوب کے درمیان مفاہمتی یاد داشت پر دستخط ہوئے۔دونوں ممالک نے بجلی کی پیداوار کے شعبے میں ایم او یو پر دستخط کیے گئے ۔ بعد ازاں وزیراعظم عمران خان کی جانب سے سعودی ولی عہد کے اعزاز میں عشائیہ دیا گیاعشائیے میں دونوں ممالک کے وفود ،وزراء اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سمیت اہم شخصیات شریک تھیں ۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ پاکستان زبردست قیادت کے باعث روشن مستقبل رکھتا ہے، 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے معاہدوں کا پہلا مرحلہ مکمل کیا ہے پاکستان میں مزید سرمایہ کرینگے ۔سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا کہ سعودی عرب اور پاکستان برادر اور دوست ملک ہیں جو مشکل حالات میں ہمیشہ ساتھ رہے ہیں۔ انہوں نے پاکستان اور اس کی قیادت کو عظیم قرار دیا اور کہا کہ ہم یقین رکھتے ہیں کہ مستقبل میں پاکستان ایک اہم ملک بن کر ابھرے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں مل کر بہت کچھ کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ سیاحت کے شعبہ پر بھی میری وزیراعظم عمران خان سے گفتگو ہوئی ہے اور انہوں نے بتایا ہے کہ وہ سیاحت کے فروغ کیلئے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں سیاحوں کی موجودہ تعداد 80 ملین ہے جس کو 100 ملین تک توسیع دینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب سیاحوں کی تعداد میں آئندہ چند سال کے دوران پچاس ملین کا مزید اضافہ کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نہ صرف باہمی ترقی اور استحکام کیلئے کام کریں گے بلکہ پاکستان اور سعودی عرب مل کر علاقائی اور خطے کی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ولی عہد بننے کے بعد میں نے سب سے پہلے پاکستان کا دورہ کیا ہے۔ تقریب سے وزیر اعظم عمران خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہچھ ماہ قبل جب میں وزیراعظم کی حیثیت سے مکہ اور مدینہ گیا اس موقع پر میں نے خانہ کعبہ اور روضہ رسولؐ کے اندر جاکر حاضری دی جو میری زندگی کے بہترین مواقع تھے اس پر میں ذاتی طور پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے ہمارے برے معاشی حالات میں مدد کی جو قابل تحسین ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستانیوں کے لیے آج ایک عظیم دن ہے ، سعودی ولی عہد اور ان کے وفد کا پاکستان میں خیر مقدم کرتے ہیں، سعودی عرب ہمیشہ سے پاکستان کا دوست اور بھائی رہا ہے ، سعودی قیادت اور عوام ہمارے دلوں میں رہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سعودی سرمایہ کاری اور شراکت داری سے ہمارے باہمی تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے معدنیات کے شعبہ میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں جبکہ سیاحت کے شعبہ کے حوالے سے میری سعودی ولی عہد کے ساتھ وزیراعظم ہائوس آتے ہوئے گاڑی میں تفصیلی بات ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی طرح پاکستان بھی سیاحت کے شعبہ پر خصوصی توجہ دے رہا ہے۔ سعودی عرب میں اس وقت 80 ملین سیاح آتے ہیں جن کی تعدادسعودی عرب 100 ملین تک بڑھانا چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بھی سیاحت کا شعبہ میں تیزی سے ترقی کر رہا ہے اور ہم سعودی عرب سے سیاحت کے ایک شعبہ میں آگے ہیں کیونکہ یہاں پر پہاڑی سیاحت کے وسیع مقامات موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیٹرو کیمیکلز، معدنیات، زراعت اور خوراک کی پراسیسنگ کے شعبوں میں باہمی تعاون کے فروغ سے دونوں ممالک کے تعلقات میں مزید وسعت آئے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم سی پیک کے تحت دنیا کی بڑی مارکیٹ چین سے منسلک ہو رہے ہیں اور میں سعودی عرب کو اس میں شراکت داری کی دعوت دیتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میں ولی عہد کے طویل دورہ کی خواہش رکھتا تھا لیکن سیکورٹی مسائل کی وجہ سے وہ دو روزہ دورہ کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان سے سعودی عرب حج کیلئے جانے والے پاکستانیوں کی پاکستان میں امیگریشن کی اجازت دی جائے۔وزیر اعظم نے کہا کہ پچیس لاکھ پاکستانی سعودی عرب میں کام کرتے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یہ لوگ اپنے خاندانوں کو چھوڑ کر وہاں محنت مزدوری کے لیے جاتے ہیں اور وہ ان کے دل کے بہت قریب ہیں۔

وزیر اعظم پاکستان نے سعودی ولی عہد کی توجہ سعودی جیلوں میں قید پاکستانیوں کی طرف بھی دلوائی۔اس موقع پر ولی عہد نے کہا کہ ہم سعودی عرب میں کام کرنے والے پاکستانیوں کیلئے ہرطرح کی ممکنہ سہولیات فراہم کریں گے۔ یاد رہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان 2 روزہ دورے پر پاکستان پہنچے ہیں جہاں وزیراعظم عمران خان، وفاقی کابینہ اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے نورخان ایئربیس پر ان کا پرتپاک استقبال کیا تھا۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…