اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صحت نے ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی مخالفت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ قیمتوں میں اضافے کو فوری طور پر واپس لیا جائے۔ تفصیلات کے مطابق سینیٹر عتیق شیخ کی صدارت میں قائمہ کمیٹی قومی صحت کا اجلاس ہوا۔
جس میں ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے معاملے پر غور کیا گیا۔ اراکین کمیٹی نے ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی مخالفت کی اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ دواؤں کو اصل قیمتوں پر بحال کیا جائے۔ وفاقی وزیر صحت عامر کیانی و دیگر حکام نے ادویات کی قیمتوں میں اضافے پر کمیٹی کو بریفنگ دی۔ عامر کیانی کا کہنا تھا کہ ’ڈالر کے بڑھنے سے خام مال کی قیمتوں پر اثر پڑا جس کے باعث ادویات مہنگی ہوئیں، مارکیٹ میں بیشتر اہم اور جان بچانے والی ادویات کی قلت پیداہوگئی تھی کیونکہ بیشتر کمپنیوں نے پروڈکشن بند کردی تھی۔ ادویات مہنگی نہ ہوتیں تو فارما انڈسٹری بند ہوجاتی، وفاقی وزیر صحت۔ اُن کا کہنا تھا کہ عام آدمی کو ادویات فراہم کرنا حکومت کی الوین ترجیح ہے، دوا ساز کمپنیوں نے قیمتوں میں اضافےکیلئےکورٹ سے رجوع کیا۔ ڈرگ ریگولیرٹی اتھارٹی پاکستان (ڈریپ) کی جانب سے ڈاکٹر اشرف صدا پیش ہوئے جنہوں نے کمیٹی اراکین کا آگاہ کیا کہ ’ڈریپ کے پاس رجسٹرڈ ادویات کاریکارڈ دستیاب نہیں، ہماری ویب سائٹ پر صرف 7 ہزار دواؤں کا ریکارڈ ہے‘۔ ڈریپ حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ ’ عالمی سطح پر ادویات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، مجموعی طور پر 889 ادویات کی قیمتوں میں ردو بدل کیا گیا، 400دواؤں کی قیمتوں میں کمی بھی کی گئی۔ ڈاکٹر اشرف صدا کا کہنا تھا کہ ’چین میں ادویات کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ ہوا، کابینہ سے پہلےہیلتھ ٹاسک فورس نے قیمتوں میں اضافے کی منظوری دی جس کے بعد عمل درآمد کیا گیا‘۔اس موقع پر سیکریٹری ہیلتھ نے اراکین کے سامنے انکشاف کیا کہ قیمتوں میں اضافے کیلئے دوا ساز کمپنیوں کا بہت پریشر تھا۔ اراکین کمیٹی نے وفاقی وزیر صحت سے سوال کیا کہ ’کیا حکومت اتنی بے بس ہوگئی کہ دوا ساز کمپنیوں کے دباؤ پر قیمتیں بڑھائی جائیں گی؟ اس معاملے میں فریم ورک تیار کیا جائے‘۔