ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

پولیس اہلکاروں نے ایک نہیں بلکہ کتنی بار ہماری گاڑی پر فائرنگ کی؟سانحہ ساہیوال کے چشم دید گواہ عمیر کا جے آئی ٹی کو دیا گیا بیان منظر عام پر،ہوش اڑا دینے والے انکشافات

datetime 9  فروری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(آن لائن) سانحہ ساہیوال میں جاں بحق ہونے والے شہری خلیل کے بیٹے اور واقعے کے عینی شاہد عمیر نے واقعے کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کو ریکارڈ کروائے گئے اپنے تحریری بیان میں کہا تھا کہ پولیس اہلکاروں نے تین بار اْن کی گاڑی پر فائرنگ کی جبکہ اس بات میں کوئی صداقت نہیں کہ ان کی گاڑی کے اندر سے یا باہر سے کسی موٹر سائیکل سے پولیس پر فائرنگ ہوئی۔

ساہیوال سانحے کے حوالے سے حاصل ہونے تحریری بیان کے مطابق مقتول خلیل کے 12 سالہ زخمی بیٹے عمیر نے بتایا کہ وہ اپنی والدہ نبیلہ، والد خلیل، بڑی بہن اریبہ اور چھوٹی بہنوں منیبہ اور ہادیہ کے ساتھ صبح 8 بجے گھر سے نکلے، تاہم گاڑی جب قادر آباد پہنچی تو پیچھے سے کسی نے فائر کیا، جس سے گاڑی فٹ پاتھ سے ٹکرا کر رک گئی’۔عمیر کے مطابق ‘پولیس کے دو ڈالے تیزی سے گاڑی کے پاس آکر رکے اور نقاب پوش اہلکاروں نے فائرنگ کرکے سب سے پہلے ذیشان انکل کو مارا، جس کے بعد پولیس اہلکاروں نے فائرنگ روک دی اور فون پر بات شروع کر دی۔ واقعے کے عینی شاید بچے نے بتایا، ‘ابو نے پولیس والوں سے کہا کہ جو چاہے لے لو، لیکن ہمیں نہ مارو، معاف کر دو، لیکن فون بند ہونے کے بعد اہلکار نے ساتھیوں کو اشارہ کیا اور انھوں نے دوبارہ فائرنگ شروع کر دی، جس سے ابو، ماما اور بہن جاں بحق ہو گئی، فائرنگ کے دوران پاپا نے مرنے سے پہلے منیبہ کو اور ماما نے مجھے اور ہادیہ کو اپنے گھٹنوں میں چھپا لیا تھا۔عمیر نے بتایا کہ فائرنگ کے بعد پولیس اہلکاروں نے مجھے اور دونوں بہنوں کو نکال کر دوبارہ گاڑی پر فائرنگ کی، بعدازاں پولیس والے ہم تینوں کو ڈالے میں ڈال کر لے گئے اور ویرانے میں پھینک دیا۔12 سالہ عمیر نے مزید بتایا۔

میں اور منیبہ گولی لگنے کی وجہ سے درد سے کراہتے رہے کہ ایک انکل نے ہمیں اٹھا کر پیٹرول پمپ پر چھوڑ دیا، اس کے بعد پولیس والے واپس آئے، ہمیں اپنی گاڑی میں بٹھایا اور اسپتال چھوڑ دیا۔عمیر کے مطابق یہ جھوٹ ہے کہ گاڑی سے دہشت گردی کا کوئی سامان برآمد ہوا یا اندر سے کسی نے فائرنگ کی، جبکہ فائرنگ کا حکم دینے والے موقع پر موجود اہلکاروں سے رابطے میں تھے۔

اس طرح عمیر کا بیان ساہیوال واقعے کے بعد گرفتار سی ٹی ڈی اہلکاروں کے بیان سے متصادم ہے، جنہوں نے دورانِ تفتیش اس بات سے انکار کردیا تھا کہ گاڑی پر فائرنگ ان کی جانب سے کی گئی۔سی ٹی ڈی کے گرفتار اہلکاروں صفدر، رمضان، سیف اللہ اور حسنین نے دوران تفتیش جے آئی ٹی کو بتایا تھا کہ گاڑی میں سوار افراد موٹرسائیکل سوار ساتھیوں کی فائرنگ سے مارے گئے۔ذرائع کے مطابق جب جے آئی ٹی نے ملزمان سے سوال کیا کہ گولی چلانے کا حکم کس نے دیا تھا؟ جس پر ملزمان نے فائرنگ میں پہل کرنے سے انکار کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ ‘ہمیں کسی نے حکم نہیں دیا تھا، ہم نے صرف جوابی فائرنگ کی تھی۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…