پیر‬‮ ، 20 جنوری‬‮ 2025 

سانحہ ساہیوال کی تحقیقات، جے آئی ٹی کی سنگین غفلت سامنے آگئی ، ابھی تک یہ ہی معلوم نہیں کیاجاسکا کہ ۔۔۔!متاثرہ خاندان کے وکیل کے افسوسناک انکشافات

datetime 6  فروری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ساہیوال (این این آئی)سانحہ ساہیوال میں متاثرہ خاندان کے وکیل احتشام امیر الدین نے کہا ہے کہ جاں بحق خلیل کے اہل خانہ واقعہ کی تفتیش کیلئے بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں،ساہیوال واقعہ میں سی ٹی ڈی کے سب انسپکٹر کی مدعیت میں درج پہلی ایف آئی آر کو خارج کیا جائے ،واقعہ میں بچ جانیوالے بچے کا بیان انتہائی اہم ہے جسے کسی صورت مسترد نہیں کیا جاسکتا، اگر اسی طرح تفتیش جاری رہی تو متاثرہ خاندان کو کس طرح انصاف مل سکے گا۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے متاثرہ خاندان کے وکیل احتشام امیر الدین نے کہا کہ خلیل کے اہل خانہ کا مطالبہ تھا کہ ساہیوال واقعہ میں سی ٹی ڈی کے سب انسپکٹر کی مدعیت میں درج ہونیوالی پہلی ایف آئی آر کو خارج کیا جائے جس میں کہا گیا تھا کہ خلیل، ان اہلیہ، بیٹی اور دوست ذیشان دہشت گردوں کی فائرنگ سے جاں بحق ہوئے اور ان کی گاڑی سے اسلحہ اور خود کش جیکٹس برآمد ہوئیں۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے آج جب متاثرہ خاندان جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوا تو ان کے اس مطالبہ کو مسترد کردیا گیا اور اسی وجہ سے ان کا تفتیش پر اعتماد ختم ہوگیا، لہٰذا خاندان کے کسی فرد نے بھی اپنا بیان ریکارڈ نہیں کروایا۔ انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے تو جے آئی ٹی کو جائے وقوع سے شواہد جمع کرنے چاہئیں تھے اور پھر ایک اہم بات کہ واقعہ میں بچ جانیوالے بچے کا بیان انتہائی اہم ہے جسے کسی صورت بھی مسترد نہیں کیا جاسکتا۔احتشام امیر الدین نے کہا کہ واقعہ کے بعد بچے نے ہسپتال پہنچ کر جو ویڈیو بیان ریکارڈ کروایا وہ اس کیس میں بہت اہمیت رکھتا ہے اور قانون کی رو سے اگر بچہ 10 سال کا ہو تو اس کے بیان کو شامل تفتیش کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں آپ کو 100 ایسے کیسز کی مثالیں دے سکتا ہوں جہاں بچوں کی گواہیوں پر

ملزمان کو سزائیں ہوئیں۔ایک سوال کہ اب تک کی تفتیش میں کیا یہ بات حتمی طور پر معلوم ہوسکی کہ واقعے میں کل کتنے سی ٹی ڈی اہلکار شامل تھے؟ پر انہوں نے کہاکہ یہی اعتراض ہمیں جے آئی ٹی سے ہے کہ کیا یہ بھی معلوم نہیں کیا جاسکتا کہ ا س وقت کون کون سے اہلکار ڈیوٹی پر تھے تاکہ ان سے تفتیش کی جاسکے۔انہوں نے کہا کہ جب ہمیں ابھی تک پولیس اہلکاروں کا پتہ ہی نہیں لگا سکے تو آگے انصاف کے تقاضے کیسے پورے ہوں گے۔احتشام امیر الدین نے کہا کہ

خلیل کے اہل خانہ پہلی ایف آئی آر کو خارج کروانے کیلئے اب ہائیکورٹ سے رجوع کرنا چاہتے ہیں، لیکن ایک بڑا مسئلہ یہ ہے کہ انہیں اس پہلی ایف آئی آر کی نقل فراہم نہیں کی جارہی جو سی ٹی ڈی کی طرف سے درج کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اہل خانہ کے بار بار اصرار پر جب انہیں ایف آئی آر کی نقل فراہم کی گئی تو وہ نہ صرف پہلی ایف آئی آر سے مختلف تھی، بلکہ اس میں گاڑی کا نمبر بھی غلط لکھا گیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ تیسری بار جب پنجاب حکومت کے ترجمان شہباز گل نے ایف آئی آر کی کاپی دی تو بھی اس میں گاڑی کا ایک نیا نمبر درج تھا جو ہاتھ سے لکھی گئی ایف آئی آر سے مختلف تھا۔ انہوں نے سوال کیا کہ آخر کس وجہ سے اس ایف آئی آر کو خارج نہیں کیا جارہا اور اگر اسی طرح تفتیش جاری رہی تو متاثرہ خاندان کو کس طرح انصاف مل سکے گا۔



کالم



خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں


’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…