اسلام آباد(آن لائن)کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے سابق ادوار میں غیر قانونی بھرتیوں کا انکشاف افسران نے خلاف ضابطہ ایچ آر ڈی ڈائریکٹوریٹ سے بالا تر ہو کر پروجیکٹ مینیجرز اینڈ پروجیکٹ ڈائریکٹرز بھرتی کر ڈالے جس سے قومی خزانے کو 13سالوں کے دوران کروڑوں روپے کا نقصان پہنچ چکا ہے یہ بھرتیاں اس وقت کے چیئرمین کامران لاشاری کے چہیتے ڈائریکٹر پروجیکٹ مینجمنٹ فیصل اعوان نے عمر کی بالائی حد میں قانونی خلاف ورزی کرتے ہوے کیں
اس وقت بھرتی ہونے والے 7پراجیکٹ ڈائریکٹروں اور دیگر افسران میں پروجیکٹ ڈائریکٹر سول شہزادہ رمل جمیل، ممتاز حسین ، عبدالرشید ، اور زاہدارحمان کو عمر کی حد میں رعایت دی گئی اور بھرتی کر لیا گیا۔ جن پراجیکٹس کے لئے بھرتی کیا گیا ان میں 1۔ کنسٹرکشن براے تھرڈ اور فورتھ لین کشمیر ہائی وے 2۔ کنسٹرکشن براے زیروپوائنٹ انٹرچینج 3۔ کنسٹرکشن براے پشاور موڑ انٹرچینج 4۔ کنسٹرکشن آف سٹیزن کلب 5۔ کنسٹرکشن آف کلچرل کمپلیکس 6۔ کنسٹرکشن آف سی ڈی اے ہوسٹل 7۔ کنسٹرکشن آف ای 15۔۔ 8۔ کنسٹرکشن آف ڈی۔12 شامل تھے تمام پروجیکٹس اپنی مدت تکمیل کے سالوں بعد بھی یا توو ادھورے ہیں اور اگر کہی مکمل ہوے توو کوالٹی ان سفارشی انجینئرز کی پیشوارانہ صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ سونے پر سہاگا یہ اور اگے ملازمین عرصہ 2007 سے 2019 تک ملازمت پر بحال ہیں اور انکی تنخواہ اب لاکھوں تک جا پہنچی ہے علاوہ ازیں یہ کنٹریکٹ ملازمین مستقل آسامیوں پر بھی وقابض ہو چکے ہیں جس وجہ سے سی ڈی اے کے غیر قانونی کروڑوں روپے کے لوازمات بھی وصول کر رہے ہیں سی ڈی اے انتظامیہ کی اس اندھیر نگری کی وجہ سے قومی خزانے کو لاتلافی نقصان پہنچ رہا ہے ہے۔ جبکہ جن منصوبوں کی تکمیل کے لئے ان افسران کو بھرتی کیا گیا وہ منصوبے 12سال گزرنے کے باوجود اپنی تکمیل کو نہیں پہنچ سکے قابل ذکر امر یہ بھی ہے کہ اسلام آباد کے 7بڑے منصوبوں کا سی ڈی اے کی طرف سے آج تک کوئی آڈٹ نہیں کیا جا سکا بلکہ ان کنٹریکٹ افسران کو ریگولر آسامیوں پر سبقت دی گئی ہے جو کہ خلاف قانون ہے