ریاض(این این آئی)امریکی خاتون صحافی میگی میچل سالم گذشتہ کچھ عرصے سے ایک متنازع شخصیت کے طور پر ذرائع ابلاغ کی سرخیوں کا موضوع بنی ہوئی ہیں۔ امریکی اخبار میں مقتول صحافی جمال خاشقجی کے مضامین کے پیچھے بھی میگی میچل سالم کا اہم کردار بتایا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ میگی سالم جمال خاشقجی کے پرانے دوستوں میں شامل تھیں اور وہ اخبار واشنگٹن پوسٹ میں
شائع ہونے والے ان کے مضامین کی نوک پلک درست کیا کرتی تھیں۔عرب ٹی وی نے ایک تفصیلی رپورٹ میں میگی میچل کے اخوان المسلمون اور ایران کے حوالے سے کردار پر روشنی ڈالی ہے۔ میگی نے اپنے کام کا آغاز قطر کی چیئرٹی فاؤنڈیشن کے ایگزیکٹیو ڈائڑیکٹر کے عہدے سے کیا جس کی سربراہی سابق امیر قطر کی اہلیہ الشیخہ موزہ بنت ناصر المسند کر رہی تھیں۔ تاہم میگی نے اپنی باقاعدہ پیشہ وارانہ زندگی کا اغاز امریکی وزارت خارجہ میں ملازمت سے کیا اور وہ سابق وزیر خارجہ میڈلن البرائیٹ کی معاون خصوصی رہیں۔ اس کے علاوہ تل ابیب میں امریکی سفیر مارٹن انڈیک کی بھی معاونت کے فرائض انجام دیے جب کہ کچھ عرصہ بھارت میں ممبئی میں امریکی قونصل خانے میں خدمات انجام دیں۔بعد ازاں اسے بین الاقوامی فاؤنڈیشن برائے انتخابی نظام کے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقا کی علاقائی ڈائریکٹر بھی مقرر کیا گیا۔ اس ادارے سے وابستگی سے انہیں مصر، عراق، ایران، اردن، لبنان، یمن اور فلسطین میں کام کا موقع ملا۔ یہ تمام تفصیلات قطر انٹرنیشنل فاؤنڈیشن کی ویب سائٹ سے دستیاب ہیں۔ 2014ء سے میگی میچل امریکا میں ایران کے لیے پریشر گروپس میں شامل ہیں جس کا مقصد امریکا اور یورپی ممالک میں ایران کی حمایت اور تہران کے مفادات کے لیے فیصلہ سازی میں اپنا کردار ادا کرنا اور ایران پر پابندیاں برخاست کرنے کے لیے مذاکرات کا سلسلہ بحال کرنے کی مہم چلانا ہے۔قطر انٹرنیشنل فاؤنڈیشن میں کام کے دوران میگی میچل کو خصوصی طورپر ایران پراجیکٹ کا کام سونپا گیا۔ یہ ایک غیر منافع بخش اور غیر جماعتی ادارہ ہے۔ اس میں ایران کے ساتھ مذاکرات کے حامی نیشنل سیکیورٹی کی قیادت بھی وابستہ ہے۔ اس پراجیکٹ سے کولمبیا یونیورسٹی کے پروفیسر اور اقوام متحدہ کے رابطہ گروپ کے سابق چیئرمین ولیم بھی خدمات سرانجام دیتے رہے۔