اسلام آباد (رپورٹ: شیخ امتیاز احمد) دنیا بھر کے والدین کو عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ وہ اپنے بچوں کے ہاتھ میں موبائل ہرگز نہ دیں۔ ایسا کرنا بچوں کو اپنے ہاتھوں سے خوفناک بیماریوں میں مبتلا کرنے کا عمل ہے، معصوم اور نوخیز بچے جن کی عمر دو تا بارہ سال کے درمیان ہے، ان کا اعصابی نظام جو کہ پروان چڑھنے کے مرحلے میں ہوتاہے، اس پر موبائل ریڈی ایشن کے انتہائی گہرے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
دنیا کے ممالک میں ایسے ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں بچوں کی تشخیص کی گئی، موبائل سے نکلنے والی الیکٹرو میگنیٹنک لہریں نوخیز بچوں کے پورے اعصابی نظام کو متاثر کر رہی ہے، یہ الیکٹرو میگنیٹنگ لہریں بہت تیزی سے جسم میں داخل ہو جاتی ہیں، موبائل فون سے خارج ہونے والی ریڈی ایشن توانائی اور الیکٹرو میگنیٹنک لہریں انسانی جسم جذب کر لیتا ہے جس سے ایک بچے کا فطری نظام دھیرے دھیرے مفلوج ہوتا جا رہا ہے، دو تا بارہ سال کے بچوں پر اس ریڈی ایشن کے خطرناک اثرات مرتب ہو رہے ہیں، ادارہ صحت کی اپیل پر دنیا کے مختلف ممالک نے بارہ سال تک کے بچوں کے موبائل استعمال والدین کے ذریعہ کروانے پر قانونی پابندی اور جرمانہ عائد کر دیا ہے۔ امریکی نیشنل انسٹی ٹیوٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق والدین پہلے خود بچوں کو موبائل کاعادی بنا رہے ہیں، بچوں کی مسلسل لی جانے والی تصاویر، ویڈیو دھیرے دھیرے بچوں کے موبائل گیمز میں بڑھتی رغبت اور پھر بچے کا عادی ہو جانا اور اس کے بعد والدین کا بے بسی کا اظہار، طبی ماہرین نے والدین سے سوال کیا ہے کہ آپ کا لخت جگر دھیرے دھیرے کوئی زہریلی اشیاء کھانے لگے تو آپ اسی طرح بے بسی کا اظہار کریں گے کیونکہ موبائل ریڈی ایشن زہریلی اشیاء سے خطرناک ہے، یہ نازک نسوں کا نظام متاثر کر رہا ہے، نسوں کی حساسیت انتہائی کمزور پڑتی جا رہی ہے اور اعصابی نظام کی یہ حساسیت ہی ایک انسان کی انسانی دماغ کی فطری صلاحیتوں کی اصل قوت اور کارکردگی کا اظہار ہے،
اس کے علاوہ جو بیماریاں آہستہ آہستہ داخل ہو رہی ہیں وہ بینائی کی کمزوری، ڈپریشن، اکثر و بیشتر وائرل انفیکشن، حرکت قلب کی بے قاعدگی اور 30 تا 40 سال کی عمر کے بعد جلد کے کینسر، برین ٹیومر میں مبتلا ہونے کا خدشہ سو گنا بڑھ جاتا ہے اور سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ بچے کی یادداشت میں کمی واقع ہو جاتی ہے، دھیرے دھیرے قوت حافظہ متاثر ہونے لگتا ہے، موبائل سے خارج ہونے والی شعاعیں، برقی لہریں، الیکٹرو میگنیٹنگ لہریں انسانی جسم کے خلیوں پر براہ راست اثر انداز ہوتی ہیں،
موبائل کے استعمال سے انسانی جسم کے خلیات اعضائے انسانی کو متحرک رکھنے والے جنکشن پوائنٹ اور اس سے مربوط دماغی نظام شدید متاثر ہوتا جا رہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق ٹچ سکرین بچوں کی انگلیوں کی نسیں اور اس کی حساسیت پر گہرے اثرات ڈال رہی ہے، ٹچ سکرین پر بچے انگلیاں پھیرتے ہیں جس سے ان کی حساسیت گھٹتی جا رہی ہے، جس کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ اس سے لکھنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے، ساتھ ہی دماغ اور انگلیوں کا رابطہ کمزور پڑتا جا رہا ہے، ایسا کرنے سے اشیاء کو چھو کر محسوس کرنے کا عمل بھی دھیرے دھیرے متاثر ہو رہا ہے، ہاتھوں، پٹھوں پر اس کے اثرات پڑ رہے ہیں،
عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق موبائل گیمز، ویڈیو اور اس سے نکلنے والی آوازیں کانوں پر اثر انداز ہو رہی ہیں، اس سے کانوں کی حساسیت متاثر ہو رہی ہے، موبائل کے استعمال سے سب سے زیادہ خطرہ یہ ہے کہ ان آنکھیں متاثر ہوتی ہیں، موبائل کی شعاعیں، ریڈیائی لہریں کم عمر بچوں کی آنکھوں کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہو رہی ہیں، آنکھوں کی فطری روشنی اور قوت بینائی پر اثر پڑتا ہے، کم عمر بچوں کے موبائل کے استعمال کی وجہ سے وہ بڑی تعداد میں imtraocular melanoma جیسی بیماریوں کاشکار ہوتے جا رہے ہیں، آنکھوں پر ریڈیائی لہروں کے اثرات اپنا کام دکھا رہے ہیں۔ جن آنکھوں سے انسان علم و ہنر اور فن حاصل کرتا ہے، یہ قیمتی چیز ریڈیائی لہروں کی نظر ہوتی جا رہی ہے۔ ان تمام بیماریوں اور نقصانات کو دیکھتے ہوئے آپ اپنے بچوں کو موبائل فون سے دور رکھیں۔