اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) یہ افواہ مسلسل 200 برس سے گردش میں ہے کہ نپولین بونا پارٹ کی شکست خوردہ فوج ماسکو سے فرار ہوتے وقت اپنے ساتھ 80 ٹن سونا اور دوسری قیمتی چیزیں لے گئی تھی۔روس میں یہ قصہ مشہور ہے کہ فرانسیسی شہنشاہ 1812 میں ماسکو سے پسپا ہوتے ہوئے
اپنے ساتھ ایک خزانہ بھی لے گیا تھا، اس خزانے کی تلاش میں بہت سے لوگ سرگرداں رہے ہیں تاہم اب ایک روسی تاریخ دان نے اس کے بارے میں ایک نئی تھیوری پیش کی ہے اور وہ یہ کہ نپولین بوناپارٹ نے مبینہ طور پر جو سونے سے بھری بوگیاں چرائی تھیں وہ اس مقام پر موجود نہیں جہاں انہیں تلاش کیا جاتا رہا ہے۔تاریخ دان ویاچیسلاف ریزکوف کہتے ہیں کہ خزانہ ڈھونڈنے والوں کو اپنی توجہ ردنیا نامی شہر پر مرکوز کرنی چاہیے جو کہ بیلاروس کی سرحد کے قریب واقع ہے۔ فرانس واپسی کے سفر کے دوران جب حالات موافق نہ رہے اور مشکلات بڑھیں تو نپولین بوناپارٹ نے یہ مال و متاع زمین میں دبا دیا تھا۔نپولین کی فوج کے ایک افسر فلپ ڈے سیگر نے انکشاف کیا تھا کہ خزانے کو سمولنسک خطے میں واقع سملیوو جھیل میں ڈبو دیا گیا تھا۔ ویاچیسلاف ریزکوف کی تھیوری نئے سال میں روس کے سرکاری میڈیا کی زینت بنی اور اس کی ایک وجہ اس مہم کے دوران پیش آنے والے واقعات کو رنگین طرز بیان میں پیش کیا جانا بھی تھا۔