جوہانسبرگ(آئی این پی)بیٹنگ لائن کی ناقص کارکردگی کے بعد پاکستانی ٹیم کو ٹیسٹ سیریز میں مسلسل تیسری شکست کا سامنا ہے اور جنوبی افریقا سیریز میں وائٹ واش کی جانب بڑ رہا ہے۔2013کے بعد پاکستانی ٹیم کو مسلسل دوسری سیریز میں جنوبی افریقا کے ہاتھوں کلین سوئپ کا امکان ہے۔ جنوبی افریقا کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سب سے تجربہ کاربیٹسمین اور
مضبوط ستون تصور کیے جانے والے اظہر علی اور اسد شفیق بری طرح ناکام رہے ہیں اور دونوں کی کارکردگی نے ان کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگادیا ہے۔سیریز میں بیٹنگ لائن کی کارکردگی نے بیٹسمینوں کی تکنیک کی قلعی کھول دی ہے اور ساڑھے چار سال سے بیٹنگ کوچ گرانٹ فلاور کی اہلیت پر بھی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔33سالہ اظہر علی اپنے 73ویں ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں صفر پر آوٹ ہوئے۔ دوسرے میچ میں انہوں نے مسلسل دوسری اننگز میں کھاتا کھولے بغیر وکٹ گنوادی۔ اظہر علی موجودہ سیریز میں صرف44رنز بناسکے ہیں ان کا سب سے زیادہ اسکور36رنز ہے۔15سنچریوں کی مدد سے ساڑھے پانچ ہزار رنز بنانے والے اظہر علی بانسی پچوں پر فاسٹ بولروں کے خلاف ناکام رہے ہیں۔کیپ ٹاون ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں 88رنز بنانے والے اسد شفیق بھی صفر پر آوٹ ہوئے۔ 32 سالہ اسد شفیق کو69 ٹیسٹ کا تجربہ ہے لیکن وہ تین ٹیسٹ کی پانچ اننگز میں 121رنز بنا سکے ہیں۔ٹیسٹ سیریز میں بیٹسمین آزمائش میں بری طرح ناکام رہے ہیں۔ بابراعظم سیریز میں دو سو رنز 44کی بیٹنگ اوسط سے بناکر سب سے کامیاب ہیں۔ شان مسعود نے 191رنز بنائے ہیں۔ کپتان سرفراز احمد نے دو نصف سنچریوں کی مدد سے 112رنز بنائے ہیں۔ فخر زمان نے دو ٹیسٹ میں صرف 32رنز بنائے ہیں۔جوہانسبرگ ٹیسٹ میں پاکستانی کپتان سرفراز احمد نے صرف38 گیندوں پر نصف سنچری بنائی۔ یہ کسی بھی پاکستانی کپتان کی تیسری تیز ترین نصف سنچری ہے۔ 2014 میں ابوظہبی میں آسٹریلیا کے خلاف مصباح الحق نے تیز ترین 50 رنز صرف21 گیندوں پر بنائے تھے۔وسیم اکرم نے آسٹریلیا ہی کے خلاف نصف سنچری 35 گیندوں پر بنائی تھی۔تیسرے ٹیسٹ میں سرفراز احمد کے آٹ ہوتے ہی پاکستان کی آخری پانچ وکٹ 16 رنز پر گرگئیں۔ ٹیسٹ کے پہلے دن جنوبی افریقا کی آخری پانچ وکٹ 18رنز پر گری تھیں۔