اسلام آباد(نیوز ڈیسک)امریکی صدربا راک اوباما نے عراق میں اہم مقامات پر دولت اسلامیہ عراق وشام ‘داعش’ کے قبضے کو ایک دھچکا قرار دیتے ہوئے کہا کہ داعش کے خلاف جنگ میں امریکا اور اس کے اتحادیوں کی ابھی ہار نہیں ہوئی ہے۔اوباما نے عراقی شہر رمادی پر داعش کے قبضے کے بعد ایک امریکی نیوز میگزین کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا “میرے خیال میں ہم جنگ ہار نہیں رہے ہیں۔ اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ رمادی کی شکست ایک دھچکا ہے۔”اوباما نے عراق میں امریکی زمینی افواج کی واپسی کے امکان کو مسترد کردیا ہے۔ مگر رمادی میں شکست نے امریکی حکمت عملی اور عراقی حکومت کی ساکھ کے حوالے سے سوالات اٹھائے ہیں۔اوباما نے رمادی میں شکست کا الزام عراق کی سیکیورٹی فورسز کی ٹریننگ اور تازہ کمک کی کمی کے سر پر ڈال دیا۔ اوباما کے مطابق “عراقی فورسز رمادی میں ایک سال سے باقاعدہ مدد کے بغیر لڑائی میں مصروف تھیں۔امریکا کی جانب سے مسلسل فضائی کارروائیوں کے باوجود کئی مبصرین کا خیال ہے کہ عراقی فوج مشکل سے ہی تربیت یافتہ عراقی جنگجوﺅں کے خلاف فتح حاصل کرپائے گی۔واشنگٹن اور بغداد دونوں ہی داعش کے خلاف جنگ میں نسلی اور مذہبی ملیشیاﺅں کے استعمال پر مجبور ہوگئے ہیں اوران گروپوں کی حمایت کررہے ہیں۔ امریکا نے عراق کی مرکزی حکومت پر دباﺅ ڈالا ہے کہ وہ رمادی کے سنی قبیلوں کے افراد کو داعش کے خلاف لڑائی میں شامل کرے مگر عراق کی شیعہ حکومت ایسا قدم اٹھانے میں تذبذب کا شکار رہی ہے۔