جرمنی(مانیٹرنگ ڈیسک) مصنوعی مٹھاس یا سویٹنر کسی بھی طرح چینی سے زیادہ صحت مند یا فائدہ مند نہیں بلکہ یہ آپ کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔ یہ بات جرمنی میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔ خیال رہے کہ مصنوعی مٹھاس کا استعمال حالیہ عرصے میں بہت زیادہ مقبول ہوا۔
اور لوگوں کے خیال میں اس سے موٹاپے اور ذیابیطس سے بچنا ممکن ہے۔ مگر محققین کے مطابق ایسے کوئی شواہد نہیں ملے جو سویٹنر کو چینی کے مقابلے میں صحت بخش قرار دے سکیں۔ فریبرگ یونیورسٹی کی تحقیق کے دوران ماضی کی 56 طبی تحقیقی رپورٹس کا تجزیہ کیا گیا تاکہ معلوم ہوسکے کہ مصنوعی مٹھاس کے استعمال یا چینی کھانے سے لوگوں کے وزن، بلڈ شوگر یا صحت پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ مصنوعی مٹھاس سے چینی کے مقابلے میں وزن، بلڈ شوگر اور دیگر پر کوئی نمایاں اثرات مرتب نہیں ہوتے۔ محققین نے دریافت کیا کہ چینی کے مقابلے میں مصنوعی مٹھاس کو ترجیح دینے والے افراد کا وزن ذرا کم بڑھتا ہے جبکہ بلڈ شوگر لیول پر بھی انتہائی معمولی اثرات مرتب ہوتے ہیں، مگر ان شواہد کو کمزور قرار دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سویٹنر کے استعمال سے ہونے والے طبی فوائد کے کوئی شواہد نہیں ملے۔ دیگر طبی ماہرین کا کہنا تھا کہ یہ نتائج حیران کن نہیں کیونکہ یہ پہلے ہی معلوم ہوچکا تھا کہ مصنوعی مٹھاس کوئی جادوئی گولی نہیں جو موٹاپے کی روک تھام کرسکے۔ اس تحقیق میں شامل ٹیم کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مزید طویل المدتی تحقیق کی ضرورت ہے۔ اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے برٹش میڈیکل جرنل میں شائع ہوئے۔