برلن(این این آئی)جرمن صوبے باویریا کے ایک قصبے میں انتہا پسند جرمن افراد نے رات کے وقت نگرانی کا گشت شروع کر دیا ہے۔ اس قصبے میں چند غیر ملکی تارکین وطن کے حملوں کے بعد انتہا پسندوں نے گشت شروع کیا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جرمن انتہا پسندوں نے
جس قصبے میں رات کے وقت گلیوں کا گشت شروع کیا ہے، اس کا نام اَم برگ ہے۔ انتہا پسندوں کی سیاسی جماعت این پی ڈی نے اس شبینہ گشت کی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر پوسٹ کی ہیں۔ ان تصاویر میں چار افراد سرخ رنگ کی حفاظتی جیکٹوں میں ملبوس دکھائے گئے ہیں۔ اس شبینہ گشت کا مقصد اَم برگ کو محفوظ بنانا بتایا گیا ہے۔ یہ افراد ریفیوجی سنٹر کے بیرونی علاقے میں بھی سرگرم ہیں۔مقامی افراد نے جرمن انتہا پسند گروپ کا گلیوں میں گشت غیر ملکی تارکین وطن کے راہ گیروں پر اچانک حملوں کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ ان حملوں میں چار افغان اور ایرانی تارکین وطن شامل ہیں۔ انہوں نے یہ حملے گزشتہ ویک اینڈ کی رات میں کیے تھے۔ ان چاروں کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔ ان کی عمریں سترہ سے انیس برس کے درمیان بتائی گئی ہیں۔ ان کی وارداتوں سے ایک درجن افراد زخمی ہوئے اور انہیں معمولی نوعیت کے زخم آئے تھے۔ ان زخمیوں میں ایک سترہ سالہ لڑکے کے سر پر وار کیا گیا جس کا ہسپتال میں علاج جاری ہے۔پولیس نے انتہا پسندوں کی شبینہ گشت کی رپورٹوں کے تناظر میں تفتیشی عمل شروع کر دیا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ سلامتی کی صورت حال پر تشویش کا اظہار ایک ای میل کے ذریعے کیا گیا اور اس میں گروپ نے خود کو ’ کراؤٹ پول‘ قرار دیا ہے۔ اس گروپ نے مقامی انتظامیہ پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ عام شہریوں کی حفاظت میں ناکام ہو گئی ہے۔