نیویارک(این این آئی )گزشتہ کئی برسوں سے دنیا بھر میں سب سے زیادہ غیر قانونی تارکین وطن بحیرہ روم میں ڈوب کر ہلاک ہوئے۔ گزشتہ برس بھی مختلف ممالک کے کم از کم 2262 مہاجرین یورپ پہنچنے کا خواب لیے اس سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہوئے۔میڈیارپورٹس کے مطابق
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے تازہ اعداد و شمارمیں بتایاگیاکہ یورپ پہنچنے کی کوشش میں گزشتہ برس کم از کم 2262 مہاجرین بحیرہ روم کے پانیوں میں ڈوب کر ہلاک ہو گئے۔ 2017 کے مقابلے میں یہ ہلاکتیں کم ہیں۔ اس سال ہلاک یا لاپتہ ہو جانے والے مہاجرین کی تعداد 3139 تھی۔ تاہم ان جان لیوا حادثات کے باوجود بھی تارکین وطن کی جانب سے کشتیوں کے ذریعے یورپ پہنچنے کی کوششیں جاری ہیں۔ 2018 میں مجموعی طور پر دنیا کے مختلف ممالک سے ایک لاکھ تیرہ ہزار 482 مہاجرین یورپ کے مختلف ممالک تک پہنچنے میں کامیاب رہے۔یواین ایچ سی آر کی ترجمان سیلینی شمِٹ کا پیرس میں گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ تارکین وطن کی اب پسندیدہ ترین منزل یورپ کا دروازہ سمجھا جانے والا ملک اسپین ہے۔ گزشتہ برس شمالی افریقہ کا راستہ اختیار کرتے ہوئے پچپن ہزار سے زائد تارکین وطن اس ملک پہنچے۔دوسری جانب اٹلی کی نئی حکومت نے مہاجرین کے خلاف انتہائی سخت اقدامات اٹھائے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ سن 2017 کے مقابلے میں گزشتہ برس اطالوی سرزمین تک پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد تئیس ہزار سے کچھ زائد رہی۔ سن 2017 میں لیبیا کے راستے اٹلی پہنچنے والے غیرقانونی تارکین وطن یہ تعداد ایک لاکھ انیس ہزار سے بھی زائد تھی۔جاری ہونے والی اس تازہ رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر سن 2015 کے مقابلے میں یورپ پہنچنے والے تارکین وطن کی تعداد میں کمی آتی جا رہی ہے۔ گزشتہ برس یورپ پہنچنے والے مہاجرین کے سب سے بڑے گروپ کا تعلق افریقی ملک جمہوریہ گنی سے تھا۔ ان کی تعداد تقریبا تیرہ ہزار رہی۔ دوسرے نمبر پر مراکش آتا ہے، جس کیبارہ ہزار سات سو شہری غیرقانونی طریقے سے یورپ پہنچے۔ ان کے بعد بالترتیب مالی، شام، افغانستان اور عراق آتے ہیں۔