انقرہ (این این آئی)ترکی کی وزارت داخلہ نے بتایا ہے کہ سال 2018ء کے دوران حکومت مخالف جلا وطن لیڈر فتح اللہ گولن اور ان کی جماعت سے وابستہ افراد کے خلاف کریک ڈاؤن میں مزید 52 ہزار افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ ترکی گولن نیٹ ورک کو دہشت گرد قرار دیتا ہے اور سے 15 جولائی 2016ء کو ترکی میں حکومت کا تختہ الٹںے کی ناکام کوشش کا ذمہ دار ٹھہراتا ہے۔
ادھرانقرہ کے پراسیکیوٹر جنرل نے فضائیہ کے 60 افسروں کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے ہیں۔ ان میں سے اکتیس پہلے سے حراست میں ہیں۔عرب ٹی وی کے مطابق فتح اللہ گولن 1999ء میں امریکا چلے گئے تھے جہاں انہوں نے خود ساختہ جلا وطنی اختیارکرلی تھی۔ تین سال قبل ترکی میں فوجی بغاوت میں ملوث ہونے پر انقرہ واشنگٹن سے گولن کی حوالگی کامطالبہ کرتا رہا ہے۔ترکی کے وزیر داخلہ سلیمان صویلونے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ 2018ء کے دوران 1746 دہشت گردوں کو ٹھکانے لگایاگیا،جن میں 107 ان کے لیڈر شامل ہیں۔ 519 نے خود کو رضاکارانہ طورپر پولیس کے حوالے کردیا۔ترک وزیر نے انکشاف کیا کہ مختلف سیکیورٹی اداروں نے اندرون ملک دہشت گردوں کے خلاف ایک لاکھ 30 ہزار 640 کارروائیاں کیں۔دہشت گردی کی سرگرمیوں کے شبے میں سات لاکھ پچاس ہزار 239 افراد کو حراست میں لیا گیا۔ ان میں 19 ہزار 185 کردستان ورکرز پارٹی سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں۔3000 داعشی اور فتح اللہ گولن کی جماعت سے وابستہ باون ہزار افراد شامل ہیں۔ادھرانقرہ کے پراسیکیوٹر جنرل نے فضائیہ کے 60 افسروں کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے ہیں۔ ان میں سے اکتیس پہلے سے حراست میں ہیں۔