اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سابق حکمران جماعت مسلم لیگ ن کیلئے 2018مشکلات کا سال رہا۔ روزنامہ دنیا کے مطابق مسلم لیگ نواز کیلئے سال 2018 مجموعی طور برا ترین سال ثابت ہوا، 2016 میں پاناماسے لگنے والی آگ کی چنگاری ن لیگ کا تقریباً سب کچھ جلا کر راکھ کر گئی ، سال 2018 کا سورج ن لیگ کیلئے پریشانیوں اور غم کا پہاڑ گرنے کا سال بنا رہا ۔
تفصیلات کے مطابق مارچ میں شہباز شریف کے دست راست سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ کو بھی گرفتار کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا۔عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس کا محفوظ شدہ فیصلہ 6 جولائی کو سنا دیا،دس ماہ کی سماعت کے بعد فیصلے کے نتیجے میں نواز شریف کو دس برس قید بامشقت، مریم نواز کو سات برس قید جبکہ کیپٹن (ر) صفدر کو ایک سال قید بامشقت کی سزا سنا ئی گئی اور ساتھ ساتھ نواز شریف کو 80 لاکھ جبکہ مریم نواز کو 20 لاکھ پاؤنڈ جرمانہ بھی کیا گیا ۔13 جولائی 2018 کو سابق وزیر اعظم نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نوازلندن سے وطن واپس پہنچے۔ نواز شریف اور مریم نواز کو گرفتار کر کے اڈیالہ جیل منتقل کردیاگیا۔ جولائی میں ہونے والے عام انتخابات میں ن لیگ کو مناسب نشستیں ملیں ۔ سابق حکمران جماعت سے مرکز کے ساتھ ساتھ دس سالہ پنجاب کا اقتدار بھی ہاتھ سے گیا ، شہباز شریف قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف جبکہ حمزہ شہباز پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر منتخب ہوئے ۔ ستمبر کے مہینے میں ن لیگ کو بڑا دکھ دیکھنا پڑا، دوسرے ہفتے لندن میں زیر علاج سابق خاتون اول کلثوم نواز انتقال کر گئیں ،تدفین کے دوران ان کے دونوں بیٹے حسن اور حسین نواز عدالت کومطلوب ہونے کے باعث موجود نہ تھے ۔مسلم لیگ نواز کیلئے اکتوبر کا مہینہ بدترین ثابت ہوا۔
شہباز شریف کے دست راست سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ کے انکشافات کے بعد اکتوبر کے پہلے ہفتے میں صاف پانی کمپنی اور آشیانہ کمپنی کیس سکینڈل میں سابق وزیر اعلیٰ پنجاب اور موجودہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو نیب نے گرفتار کر لیا ،جبکہ اسی اکتوبر کے مہینے میں ن لیگ کی سینٹ کی دو نشستوں بھی کم ہو گئی، دہری شہریت پر شاہد خاقان عباسی کی بہن سعدیہ عباسی اور ہارون اختر عدالت کے حکم سے نااہل قرار پائے۔
صاف پانی کمپنی کیس میں شہباز شریف کے دونوں صاحبزادے سلمان شہباز اور حمزہ شہباز سمیت داماد علی عمران کے خلاف تحقیقات شروع ہو گئیں ۔ ان تحقیقات کے نتیجے میں مبینہ گرفتاریوں سے بچنے کیلئے سلمان شہباز اور علی عمران ملک سے فرار ہو گئے ۔ دوسری طرف لیگی رہنماؤں کے خلاف بھی 56 کمپنیوں سمیت دیگر منصوبہ پر تحقیقات کے نتیجے میں لیگی رہنماؤں کی گرفتاریاں شروع ہو گئیں ، لاہور پارکنگ کمپنی میں حافظ میاں نعمان گرفتار ہوئے ۔
پیراگون ہاؤسنگ سکینڈل میں قیصر امین بٹ سمیت دیگر گرفتار ہوئے ، جبکہ قیصر امین بٹ کے مبینہ انکشافات سے خواجہ برادران ، سعد رفیق اور سلمان رفیق کو پیراگون ہاؤسنگ سکینڈل میں گرفتار کیا گیا،سال 2018 کا آخری مہینہ بھی مسلم لیگ نواز کیلئے کوئی اچھا ثابت نہ ہوسکا۔ اس مہینے میں خواجہ برادران کی گرفتاری کے سا تھ ساتھ کچھ اہم گرفتاریاں بھی ہوئی ، نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹو ں کے خلاف نیب کورٹ میں دائر العزیزیہ ریفرنس اور فلیگ شپ ریفرنس کیس کا فیصلہ 24 دسمبر کوسنایا گیا جس کے نتیجے میں فلیگ شپ ریفرنس کیس میں نواز شریف کو بری جبکہ العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید اور جرمانے کی سزا کے فیصلے کے بعدگرفتار کرلیا گیا اور لاہور میں کوٹ لکھپت جیل منتقل کر دیا گیا ،دسمبر کی 21 تاریخ کو پارٹی صدر شہباز شریف کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین بنا دیا گیا ۔یوم تاسیس کے پروگرام سے مرکزی قیادت اور بیشتراراکین اسمبلی غائب رہے۔