لاہور(سی پی پی ) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ ان کا امتحان شروع ہوچکا ہے، جس کا نتیجہ ان کی ریٹائرمنٹ پر نکلے گا‘میں نے اپنی پوری زندگی میں انصاف کے حصول کے لیے کام کیا ہے‘ میری زندگی کا مقصد ہمیشہ اپنے پیشے سے مخلص رہنا ہے‘پیشہ ورانہ زندگی میں خلوص نیت سے ذمہ داری نبھانا ہی اصل خدمت ہے۔
لاہور میں سروسز انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کی کانووکیشن تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس نے کہا کہ میں نے اپنی پوری زندگی میں انصاف کے حصول کے لیے کام کیا ہے، میری زندگی کا مقصد ہمیشہ اپنے پیشے سے مخلص رہنا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پیشہ ورانہ زندگی میں خلوص نیت سے ذمہ داری نبھانا ہی اصل خدمت ہے، میرا امتحان شروع ہوچکا ہے اور اس کا نتیجہ میری ریٹائرمنٹ پر نکلے گا۔چیف جسٹس نے کہا کہ اسپتالوں کو چلانا میرا یا عدالتوں کا کام نہیں تھا لیکن وہاں پر غلطیاں ہو رہی تھیں، اداروں کی غلطیوں کا سدباب کرنا عدلیہ کی قانونی ذمہ داری ہے۔اس موقع پر چیف جسٹس نے ماضی کی یادوں کو کھنگالتے ہوئے بتایا کہ میں 8 برس کی عمر میں اپنی والدہ کو تانگے پر بٹھا کر ڈاکٹر کے پاس لیکر جاتا تھا اور کئی کئی گھنٹے تک ڈاکٹروں کے پاس جا کر بیٹھا رہتا تھا۔انہوں نے بتایا کہ والدہ نے مجھے اور میرے بھائی کو انسانیت کی خدمت کی نصیحت کی اور دعا کی اے اللہ! جو تکلیفیں تھیں تونے مجھے دے دیں، میری اولاد کو محفوظ رکھنا۔چیف جسٹس نے کہا کہ جو شخص کسی عذاب سے گزرتا ہے، اسے دوسرے کی تکلیفوں کا احساس ہوتا ہے، میں نے بھی والدہ کی نصیحت کو پلے سے باندھ کر اپنی زندگی کا مشن شروع کیا۔