آج محترمہ بے نظیر بھٹو کی برسی تھی‘ برسی کی تقریب سے آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو نے خطاب کیا‘ آپ سب سے پہلے ان دونوں خطابوں کے چند حصے ملاحظہ کیجئے ، پیپلز پارٹی کی طرف سے بہت عرصے بعد ایک بار پھر اینٹی اسٹیبلشمنٹ سٹانس سامنے آیا‘ آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو دونوں گورنمنٹ کی آڑ میں اسٹیبلشمنٹ کو للکارتے رہے لیکن سوال یہ ہے کیا
یہ دونوں اس للکار کے ذریعے ان 16 مقدموں سے بچ جائیں گے جو جے آئی ٹی کی رپورٹ کے بعد شروع ہو رہے ہیں‘ حکومت نے آج آصف علی زرداری‘ بلاول بھٹو‘ فریال تالپور اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سمیت 172 لوگوں کے نام ای سی ایل پر چڑھا دیئے ہیں‘ آج سے مراد علی شاہ ملک کے پہلے وزیراعلیٰ ہوں گے جو صوبے کا انتظام بھی چلائیں گے اور ان کا نام ای سی ایل پر بھی ہو گا، نام تو ای سی ایل پر آ گئے لیکن میری اطلاع کے مطابق حکومت ان 172 لوگوں میں موجود سیاستدانوں کو گرفتار نہیں کرے گی‘ ان کے مقدموں کی سماعت اسلام آباد میں ہو گی اور انہیں صفائی کا پورا موقع دیا جائے گا مگر ان تمام رعایتوں کے باوجود پیپلز پارٹی کی قیادت کا مشکل دور شروع ہو چکا ہے‘ انہیں شاید اب جائیداد اور اکاؤنٹس سے بھی محروم ہونا پڑ جائے اور شاید ایک ڈیڑھ سال میں انہیں سزا بھی ہو جائے‘ یہاں یہ سوال بھی بہت اہم ہے کیا یہ تقریریں اور یہ لہجے احتساب کے اس عمل کو روک سکیں گے‘ یہ ہمارا آج کا ایشو ہو گا جبکہ بلاول بھٹو نے آج کی تقریر میں دو وارننگز بھی دیں، کیا واقعی وفاق کمزور ہو چکا ہے اور اگر یہ جے آئی ٹی کو نہیں مانتے تو کیا احتساب کا عمل رک جائے گا‘ ہم یہ بھی ڈسکس کریں گے‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔