ہفتہ‬‮ ، 13 دسمبر‬‮ 2025 

سی پیک میں بلوچستان کے ’’ معمولی‘‘ حصے پر کابینہ اراکین حیرت زدہ

datetime 12  دسمبر‬‮  2018 |

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) بلوچستان کابینہ کے اراکین پاک چین اقتصادی راہداری( سی پیک)منصوبوں کے حوالے سے دی جانے والی بریفنگ کے اختتام پر یہ جان کر حیران رہ گئے کہ سی پیک کے مجموعی حجم میں صوبے کا حصہ انتہائی معمولی ہے جبکہ گوادر کے علاوہ سی پیک کے منصوبوں میں کوئی کام بھی نہیں ہوا۔ سی پیک عہدیداران کی جانب سے بلوچستان حکومت کو دی جانے والی

بریفنگ حال ہی میں عالمی بینک کے تعاون سے تیار کی گئی تھی، پورے دن پر محیط اجلاس میں موجود ذرائع کے مطابق بریفنگ تقریباً 4 گھنٹوں پر مشتمل تھی۔ اجلاس میں 2 اہم انکشافات سامنے آئے جس میں سے ایک یہ کہ سی پیک کے مغربی حصے سے منسلک منصوبوں پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی جبکہ سی پیک کے مجموعی حجم میں بلوچستان کا حصہ انتہائی کم یعنی محض 9 فیصد ہے جو 5 ارب 50 کروڑ ڈالر کے مساوی ہے۔ سی پیک منصوبوں میں ‘صوبے کے حصے’ پر بلوچستان حکومت کے تحفظات مذکورہ رقم میں سے گزشتہ 4 سال کے دوران ایک ارب ڈالر خرچ کیے جاچکے ہیں جس میں 20 کروڑ روپے حب پاور پلانٹ کی مد میں خرچ ہوئے۔ فراہم کردہ تفصیلات پر صوبائی کابینہ کے اراکین نے سی پیک کے اب تک ہونے والے اخراجات کو ’ایک مذاق‘ قرار دیا اور گزشتہ حکومت کی نالائقی پر برہمی کا اظہار کیا۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ صوبے میں بجلی کا حالیہ شارٹ فال 7 سو میگا واٹ ہے اور سی پیک کے توانائی منصوبوں میں گرڈ سے منسلک منصوبوں کے ثمرات بلوچستان تک نہیں پہنچے مزید یہ کہ مکران ڈویژن نیشنل گرڈ سے بھی منسلک نہیں۔ ‘بلوچستان کے لوگوں کو سی پیک منصوبے میں جائز حق دلوائیں گے‘ بریفنگ میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ گزشتہ حکومت کے زیر بحث آنے والے دو منصوبوں کوئٹہ ماس ٹرانزٹ اور پی اے ٹی فیڈر ٹو کوئٹہ واٹر پروجیکٹ، پر نئی حکومت از سر نو غور کرے

گی۔ ذرائع کے مطابق دونوں منصوبوں پر آنے والے اخراجات اور قرضوں کا بوجھ بلوچستان حکومت برداشت کرے گی جبکہ فزیبلیٹی رپورٹ میں منصوبوں کی لاگت بہت زیادہ ہے۔ مثال کے طور پر کوئٹہ ماس ٹرانزٹ کی لاگت 9 سو 12 ارب ڈالر ہے جو صوبے کے کل ترقیاتی بجٹ سے بھی زیادہ ہےجبکہ زمین کے حصول کی لاگت، بے گھر اور آبادکاری اور انکم ٹیکس و کسٹم ڈیوٹی اس میں شامال نہیں۔ سی پیک بلوچستان کی قسمت بدل دے گا، ڈاکٹر جمعہ خان مری۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ گوادر کے باہر مغربی حصے کے

راستے کی سڑکوں پرکوئی ترقیاتی کام نہیں ہوا جبکہ صوبے کا مغربی حصے کا نصف سے زائد باضابطہ طور پر سی پیک کا حصہ نہیں۔ کابینہ اراکین نے اس بات پر بھی برہمی کا اظہار کیا کہ وفاقی حکومت نے 2006 میں شروع کیے جانے والے خوشاب-باسمہ-سہراب سیکشن ، جسے مغربی حصے میں شامل دکھایا ۔ کابینہ اراکین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ بلوچستان حکومت آئندہ آنے والے دنوں چین میں ہونے والی جوائنٹ کو آپریشن کمیٹی کے اجلاس میں صوبے کے لیے جرات مندانہ اقدامات اٹھائے گی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…