جیکب آباد(آئی این پی) جیکب آباد کرپشن کیس کی سماعت (آج) سپریم کورٹ میں ہوگی، سابق وفاقی و صوبائی وزیر سمیت دیگر طلب، 10سالوں میں جیکب آباد کو 15ارب چالیس کروڑ ملے، سب سے زیادہ فنڈ محکمہ ہائی وے اور ایجوکیشن ورکس کو ملے پر اسکولوں اور سڑکوں کی حالت زار تبدیل نہ ہوئی، نور واہ رنگ بند منصوبہ تعطل کا شکار ، بلاول بھٹو فلائی اوور کا کام ناقص قرار،
ڈی سی نے سپریم کورٹ میں 10سالہ فنڈز کی تفصیلی رپورٹ جمع کرادی۔ تفصیلات کے مطابق جیکب آباد میں گذشتہ10سالوں میں ہونے والی میگا کرپشن اور ضلع کی حالت زار پر وفاقی وزیر نجکاری محمد میاں سومرو کی ہمشیرہ اور پاکستان تحریک انصاف کی رہنما ملیحہ سومرو کی جانب سے سپریم کورٹ کے ہیومن رائٹس سیل میں داخل کرائی گئی پٹیشن کی سماعت (آج) 6دسمبر کو اسلام آباد میں ہوگی جس میں سابق وفاقی وزیر پیپلز پارٹی کے رہنما میر اعجاز جکھرانی، سابق صوبائی وزیر ممتاز جکھرانی، ڈپٹی کمشنر جیکب آباد، چیف سیکریٹری سندھ، ایگزیکٹیو انجینئر مشنری مینٹننس شکارپور، ایگزیکٹیو انجینئر ہائی وے روڈس اینڈ برج شکارپور، ڈی جی رورلر ڈولپمنٹ کراچی، پی جی نیب اسلام آباد، ایڈوکیٹ جنرل سندھ کراچی کو طلب کیا گیا ہے ، سپریم کورٹ کے حکم پر ڈپٹی کمشنر جیکب آباد نے ضلع جیکب آباد کو 2010سے لے کر 2018تک ملنے والے فنڈز کی مکمل تفصیلی رپورٹ جمع کرادی ہے اور کہا ہے کہ اگر عدالت اس سے مطمئن نہیں تو کسی بھی ایجنسی سے اس کی انکوائری کراسکتی ہے، جمع کرائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ضلع جیکب آباد کو 2010سے ابتک 15ارب ، 40کروڑ4لاکھ 52ہزار کے فنڈز ترقیاتی منصوبوں کے مد میں جاری کئے گئے سب سے زیادہ فنڈز محکمہ ہائی وے اور محکمہ ایجوکیشن ورکس کو ملے ، محکمہ ایجوکیشن
ورکس کو 1ارب 87کروڑ 67لاکھ ملے جس میں سے 673یونٹس اور 15اسکیمیں مکمل کی گئی ، محکمہ ہائی وے جیکب آباد کی 613اسکیموں پر 4ارب 46کروڑ 40لاکھ خرچ کئے گئے،ضلع بلڈنگ کو 1ارب 95کروڑ 46لاکھ ملے جس سے 81اسکیمیں مکمل کی گئی، میونسپل کمیٹی جیکب آباد نے 4کروڑ 45لاکھ میں 84اسکیم بنائی ، محکمہ پبلک ہیلتھ نے 11کروڑ 2لاکھ 80ہزار میں 13
منصوبے مکمل کئے ، محکمہ ہائی وے اور ایجوکیشن ورکس کو سب سے زیادہ فنڈز ملنے کے باوجود ضلع کے اسکولوں اور سڑکوں کی حالت زار تبدیل نہ ہوئی، ڈی سی کی رپورٹ کے مطابق 648مکمل بتائی گئی محکمہ ایجوکیشن ورکس کے منصوبوں کی انکوائری کے لیے فیکٹ اینڈ فائینڈنگ کمیٹی بنائی گئی جس نے 39اسکول کا دورہ کیا جس میں سے صرف 16مکمل تھیں جبکہ 23نامکمل تھیں ،
ضلع اور تعلقہ ایجوکیشن آفیسر سے ضلع کے 1587اسکولوں کی موجودہ حالت کے متعلق رپورٹ دینے کا کہا گیا جن میں سے 747کی رپورٹ ملی جس میں 550اسکولوں کی حالت غیر تسلی بخش ملی جس میں سے کچھ شلٹر لیس اور کچھ میں پینے کے پانی اور باتھ روم کی سہولت تک موجود نہیں تھی جو افسوسناک صورتحال ہے،جبکہ جیکب آباد کو سیلابی صورتحال سے محفوظ رکھنے کے لیے
نورواہ رنگ بند کا منصوبہ 2013میں اے ڈی پی پروگرام میں رکھا گیا مذکورہ بند 9کلو میٹر پر مشتمل تھا اور یہ منصوبہ 15کروڑ سے شروع ہوا ٹھیکیدار کو اب تک 46کروڑ جاری کئے جاچکے ہیں پر کام صرف 30فیصد ہے اور اسکیم کو ایک ارب تک ریوائز کیا گیا ہے ، رنگ بند کی بھرائی کے لیے مٹی کا ٹریکٹر 500میں خرید کر 4200فی ٹریکٹر خرچہ دکھایا گیا جبکہ بلاول بھٹو زرداری
فلائی اوور جو کہ 56کروڑ کی لاگت سے بنایا گیا ہے شکایات پر انجینئرز کی ٹیم نے پل کا معائنہ کیا ان کی رپورٹ کے مطابق فلائی اوور پل ناکام ہے پل کا کام غیر تسلی بخش ہے ، سڑکوں کی تعمیر میں اکثر کو مکمل ادائیگی کی گئی مگر سرزمین پر کام مکمل نہیں تھا ، کچھ منصوبوں پر کام جاری ہے ، ترقیاتی منصوبوں پر نیو الحسنین کمپنی کو 35کروڑ 35لاکھ ،
حسنین کنسٹریکشن کو 4کروڑ 81لاکھ ، بسمہ انٹرپرائزز کو 82کروڑ 73لاکھ، شہباز ورلڈ کو 40کروڑ 27لاکھ ، اے این ایس کنسٹریکشن کو 40کروڑ 95لاکھ ، وکیل بھٹی کوصوبائی منصوبوں میں 18کروڑ 59لاکھ، ضلع منصوبوں میں 37لاکھ ، ریاض پٹھان کو 20کروڑ 38لاکھ ، ایم اے کے کنسٹریکشن کو 7کروڑ 70لاکھ ، دلشاد پٹھان کو صوبائی منصوبوں میں 11کروڑ 9لاکھ ، ضلع منصوبوں میں 1کروڑ 72لاکھ جاری کئے گئے ہیں۔