بغداد(این این آئی)عراق میں طوفانی بارشوں کے نتیجے میں سیلاب سے گذشتہ دو روز میں اکیس افراد ہلاک اور ہزاروں بے گھر ہوگئے ۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق عراق کی وزارت صحت کے ترجمان سیف البدر نے صحافیوں کو بتایا کہ مرنے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
ان میں بعض افراد سیلاب میں ڈوب گئے، بعض کار حادثات کا شکار ہوئے ، کچھ پانی میں کرنٹ آجانے سے ابدی نیند سو گئے اور کچھ مکانوں کی چھتیں گرنے سے مارے گئے ۔انھوں نے مزید بتایا کہ کم سے کم 180 افراد زخمی ہوئے ۔عراق اور اس کے پڑوسی ممالک میں حالیہ ہفتوں کے دوران میں معمول سے زیادہ طوفانی بارشیں ہوئیں جن کے نتیجے میں ہلاکتوں کے علاوہ بڑے پیمانے پر مالی نقصان ہوا ہے اور سیکڑوں مکانات تباہ ہوگئے ۔بارشوں اور سیلاب سے عراق کے شمالی علاقے سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔عراق میں اقوام متحدہ کے دفتر کا کہنا تھا کہ بارش کے نتیجے میں ہزاروں افراد بے گھر ہوگئے ۔ شمالی صوبے صلاح الدین میں قریباً دس ہزار اور نینویٰ میں قریباً پندرہ ہزار افراد کو ہنگامی بنیادوں پر امداد کی ضرورت ہے۔ان میں سے بہت سے خاندان بے گھر افراد کے لیے عارضی طور پر قائم کیے گئے کیمپوں میں رہ رہے ہیں۔صلاح الدین کے ضلع الشرقاط میں ہزاروں مکانات شدید بارشوں کے بعد زیرِ آب آگئے ۔شمالی شہر موصل میں دریائے دجلہ پر آر پار جانے کے لیے بنائے گئے دو پْل بہ گئے جس کے بعد شہر کا مشرقی اور مغربی حصہ ایک دوسرے سے کٹ کر رہ گیا ۔اس وقت یہ دونوں پلوں ہی مشرقی اور مغربی موصل کے درمیان رابطے کا ذریعہ رہ گئے تھے کیونکہ دجلہ کے دوسرے پل داعش کے خلاف عراقی فورسز کی جنگ کے دوران میں تباہ کردیئے گئے ۔