پیر‬‮ ، 08 ستمبر‬‮ 2025 

ہماری پوری گورنمنٹ واٹس ایپ پر چل رہی ہے،واٹس ایپ کے اس پورے ریجن کے سرورز انڈیا میں ہیں ،ہو سکتا ہے سرحد کے پار ہماری پوری حکومت کی گفتگو سنی جا رہی ہو، عمران خان کی باتوں کا فورم غلط ہو سکتا ہے لیکن کیا ملک میں غربت‘ کرپشن‘ بے روزگاری اور پسماندگی نہیں ہے اور کیا خاموش رہنے سے یا منہ پر ٹیپ لگانے سے یہ مسئلے حل ہو جائیں گے، جاوید چودھری کا تجزیہ

datetime 22  ‬‮نومبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ہم ماڈل پسند کرنے والی قوم ہیں‘ ہمیں کبھی چائنیز ماڈل پسند آ جاتا ہے‘ ہم کبھی پاکستان میں امام خمینی کے انقلاب کی کاشت کاری شروع کر دیتے ہیں‘ ہم کبھی ترکش ماڈل سے امیدیں وابستہ کر لیتے ہیں اور ہم کبھی ملائیشین ماڈل سے بغل گیر ہو جاتے ہیں لیکن ہم ماڈل ماڈل کی اس گردان میں یہ بھول جاتے ہیں قوموں نے یہ تمام ماڈل اپنے لئے بنائے تھے‘ چائنیز ماڈل صرف چین‘ ایرانی انقلاب صرف ایران‘ ترکش ماڈل صرف ترکش اور

ملائیشین ماڈل صرف ملائشیا میں کامیاب ہوا‘ یہ ماڈل جس قوم نے بھی کاپی کرنے کی کوشش کی وہ بری طرح ناکام ہوئی‘ پاکستان ایک الگ اور منفرد ملک ہے‘ اس ملک میں اگر کوئی ماڈل کامیاب ہو سکتا ہے تو وہ ماڈل پاکستانی ہو گا‘ ہم نے جس دن پاکستانی ماڈل بنا لیا‘ ہم اس دن کامیاب ہو جائیں گے مگر بدقسمتی سے ہماری صورت حال یہ ہے ہماری پوری گورنمنٹ واٹس ایپ پر چل رہی ہے‘ بیورو کریٹس ہوں‘ وزراء ہوں‘ ہماری اسٹیبلشمنٹ ہو‘ ہماری اپوزیشن ہو‘ ہماری جوڈیشری ہو یا پھر ہمارے بزنس مین ہوں یہ جب بھی کوئی خفیہ بات کرنا چاہتے ہیں یا یہ کوئی خفیہ حکم دینا چاہتے ہیں تو یہ دوسرے کو ’’واٹس ایپ پر آ جاؤ‘‘ کا پیغام دیتے ہیں اور واٹس ایپ پر کال کر دیتے ہیں لیکن ہم یہ بات بھول جاتے ہیں واٹس ایپ کے اس پورے ریجن کے سرورز انڈیا میں ہیں اور سرورز کو ہیک کرنا اب ناممکن نہیں رہا چنانچہ ہو سکتا ہے سرحد کے پار ہماری پوری حکومت کی گفتگو سنی جا رہی ہو‘ آپ اندازہ کیجئے ہم لوگ‘ ہم سپر مائینڈ لوگ اگر اپنی حکومت کیلئے کوئی محفوظ اور ذاتی ایپلی کیشن نہیں بنا سکتے تو ہم نے پورے ملک کیلئے کیا ماڈل تخلیق کرنا ہے‘ ہم لوگ تو معیشت کیلئے بھی ملائشیا کے مہاتیر محمدکے ہاتھوں کی طرف دیکھتے ہیں‘ ہم آج کے موضوع کی طرف آتے ہیں، عمران خان کی باتوں کا فورم غلط ہو سکتا ہے لیکن سوال یہ ہے کیا یہ باتیں بھی غلط ہیں‘ کیا ملک میں غربت‘ کرپشن‘ بے روزگاری اور پسماندگی نہیں ہے اور کیا خاموش رہنے سے یا منہ پر ٹیپ لگانے سے یہ مسئلے حل ہو جائیں گے‘ یہ ہمارا آج کا ایشو ہوگا‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔



کالم



Inattentional Blindness


کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…