لاہور( این این آئی )مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا ہے کہ فواد چوہدری اور فیاض الحسن چوہان نے جو محاذ کھولے ہوئے ہیں اس کا مطلب یہ نکلتا ہے کہ دونوں نظام کولپیٹنا چاہتے ہیں،دبئی میں علیمہ خان کانہیں عمران خان کا بے نامی پیسہ ہے،کرپٹ لوگوں کو گرینڈر کرکے جو عرق نکالیں و ہ عمران خان کے ساتھی ہیں،فیاض الحسن کو اداکارہ نرگس سے مناظرہ کرنا چاہیے ،جسے یہ نمازیں پڑھانے اور حج کرانے چلے تھے اس نے انہیں معافی مانگنے اور بیان واپس لینے پر مجبور کر دیا۔
ایک انٹر ویو میں انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان کا یہ موقف ہے کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین اپوزیشن سے نہیں ہو سکتا کیونکہ ہم کیسے اپنے ادوار کا آڈٹ کر سکتے ہیں تو پھر یہ مثال خیبر پختوانخواہ میں قائم کیوں نہیں کی۔انہوں نے کہا کہ دبئی میں علیمہ خان نہیں بلکہ عمران خان کا بے نامی پیسہ ہے۔ 1970 میں جو قیمتیں تھیں ان کی بنیاد پر کاسٹنگ ہوئی ہے ۔ پاناما کیس میں کہا جاتا تھا جس کی آف شور کمپنیاں ہیں وہ ڈاکو ہے توآف شور کمپنی توعمران خان اور ان کی بہن کی بھی ہیں۔مشاہد اللہ خان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ نیب کارکردگی نہیں دکھا رہی اگر صحیح کارکردگی دکھائے توکابینہ کے 80 فیصد ارکان جیل میں ہوں ۔جن پر ریفرنسز ہیں وہ وزیر اعظم اور وزیر ہیں اور جس کے خلاف صرف انکوائری چل رہی ہے وہ جیل میں ہے ۔ انہوں نے حکومت کی جانب سے 15ارب ڈالر کی جائیدادیں باہر سے واپس لانے کے سوال کے جواب میں کہا کہ یہ کسی صورت واپس نہیں لائیں گے کیونکہ یہ انکے اپنے لوگوں کی ہیں۔ کرپٹ لوگوں کاگرینڈر کر کے جو عرق نکالیں وہ عمران خان کے ساتھی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پہلے ایک شخص خورشید شاہ سے لڑتا تھا پھر اس نے میرے ساتھ لڑائی کی اس کے بعد عثمان کاکڑ سے جھگڑا اور یہاں تک کے چیئرمین سینیٹ جو ہاؤس کے کسٹوڈین ہیں ان سے بھی لڑائی کی ۔ ان کے سربراہ جو قائد یوٹرن ہیں، جب یہ ہمیں گالی دیتے ہیں تو ان کی جانب سے انہیں شاباش کا پیغام دیا جاتا ہے ۔
فواد چوہدری اور فیاض الحسن چوہان نے جو محاذ کھولے ہوئے ہیں اس کا مطلب یہ نکلتا ہے کہ یہ سسٹم کو لپیٹنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے فیاض الحسن چوہان کے مناظرے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ انہیں مناظر نرگس سے کرنا چاہیے ۔اس کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں لیکن اس کا مذاق اڑایا گیا ۔یہ اسے نمازیں پڑھانے اور حج کرانے چلے تھے لیکن سلام ہے نرگس کو جس نے 24 گھنٹے میں انہیں معافی مانگنے اور بیان واپس لینے پرمجبور کیا ۔