لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) برطانیہ کے تحقیقاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ نیلی روشنی میں روزانہ آدھے گھنٹے بیٹھنے سے بلڈ پریشر کے مرض کو قابو کرنا ممکن ہے۔ تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے شہر گولڈ فورڈ میں واقع ’سرے یونیورسٹی‘ کے ماہرین نے نیلی روشنی میں روزانہ آدھے
گھنٹے بیٹھنے کا حیران فائدہ تلاش کرلیا۔ تحقیقاتی مطالعے میں یہ بات سامنے آئی کہ سائنسی ترقی اور جدید طرز زندگی کی وجہ سے انسانوں میں تیزی کے ساتھ بلڈپریشر اور دل کی بیماریاں پھیلیں اور اس سے بہت سارے لوگ متاثر بھی ہوئے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بلڈپریشر بلاشبہ ایسی بیماری ہے جس کو قابو میں کرنے کے لیے مہنگی ادویات بھی استعمال کرنا پڑتی ہیں مگر اب ایسا طریقہ علاج سامنے آگیا جو ہم سب کے لیے حیران کُن ہے۔ تحقیق میں ماہرین نے 14 مردوں کو آدھے گھنٹے تک روشنی میں بٹھایا اور اس کے بعد اُن کا بلڈ پریشر چیک کیا گیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہماری تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ نیلی روشنی بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے ادویات کا کام کرسکتی ہے، ہم نے جن افراد کو نیلی روشنی میں چھوڑا اُن کا بلڈپریشر کنٹرول ہوگیا تھا۔ تحقیق کے دوران ماہرین نے ایک اور گروپ کو بلڈپریشر کم کرنے کی ادویات بھی دیں، حیران کن طور پر ’بلیو لائٹ‘ میں بیٹھنے اور گولی استعمال والے لوگوں کا بلڈپریشر برابر ہی تھا۔ ماہرین نے مردوں کو 450 نینو میٹرز خالص نیلی روشنی میں آدھے گھنٹے تک بٹھایا تو اُن کا نہ صرف بلڈ پریشر کنٹرول ہوا بلکہ دل کی دھڑکن، خون کے بہاؤ کی رفتار بھی نارمل رہی۔ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ پروفیسر کرسٹیان ہیس کا کہنا تھا کہ ’نیلی روشنی انسانوں کے لیے فائدے مند ہے کیونکہ یہ انسانی جسم میں موجود نائٹرک آکسائیڈ کے اخراج کو یقینی بناتی ہے جس کے بعد خون کی نالیاں پرسکون ہوجاتی اور اس سے بلڈ پریشر کم ہوجاتا ہے‘۔