جمعہ‬‮ ، 12 ستمبر‬‮ 2025 

سعودی بادشاہ شاہ سلمان کے خلاف بغاوت کی خبریں، شہزادہ خالد بن فرحان السعود کے اعلان کے بعد کھلبلی مچ گئی، دھماکہ خیز انکشافات

datetime 12  ‬‮نومبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ریاض (نیوز ڈیسک) سعودی شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والے ناراض شہزادے خالد بن فرحان السعود کا کہنا ہے کہ فرمانروا شاہ سلمان اور ان کے وارث پرنس محمد بن سلمان کے خلاف کسی بھی وقت بغاوت ہوسکتی ہے۔ انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا کہ آنے والے دنوں میں بادشاہ اور ولی عہد کے خلاف بغاوت ہوگی۔ شہزادے خالد بن فرحان نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے ذمہ داران کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ

انہیں اس بات کا یقین ہے کہ اس قتل کے احکامات محمد بن سلمان کے علاوہ کسی نے جاری نہیں کیے۔ واضح رہے کہ سعودی عرب کے جلاوطن شہزادے خالد بن فرحان السعود نے الزام لگایا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کی مبینہ گمشدگی کے پیچھے ولی عہد محمد بن سلمان کا ہاتھ ہے اور سعودی حکمراں کسی نہ کسی پر الزام دھرنے کیلئے قربانی کا کوئی بکرا ڈھونڈ ہی لیں گے۔جرمنی میں جلاوطنی کی زندگی گزارنے والے سعودی شاہی خاندان کے اس رکن نے ایک انٹرویومیں کہا کہ میں جانتا ہوں کہ جمال خاشقجی کے سعودی شاہی خاندان کے ارکان سے تعلقات تھے اور وہ اس طرز عمل کے مخالف تھے کہ انہیں اپوزیشن سے تعلق رکھنے والی کسی شخصیت کے طور پر پیش کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ جمال خاشقجی سعودی شاہی خاندان کیلئے باالکل کوئی سیاسی خطرہ نہیں تھے، وہ تو اپنی تنقید میں بھی محتاط رہتے تھے ٗ وہ ریاض میں حکمرانوں کے لیے کوئی براہ راست خطرہ تو قطعی نہیں تھے۔ایک سوال کے جواب میں سعودی شہزادے کے مطابق میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ جمال خاشقجی کے معاملے میں شاہ سلمان ذاتی طور پر ملوث رہے ہوں گے تاہم مجھے یقین ہے کہ خاشقجی کی گمشدگی اور پھر مبینہ قتل کا فیصلہ اور اس پر عمل درآمد ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی طرف اشارے کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ریاض میں ملکی قیادت اس مبینہ قتل کے سلسلے میں خود کو کسی بھی طرح کی ناخوشگوار صورت حال سے بچانے کے لیے کوئی نہ کوئی قربانی کا بکرا تلاش کر ہی لے گی جس پر جمال خاشقجی کی گمشدگی اور ہلاکت کا الزام دھرا جا سکے۔

انہوں نے کہاکہ جمال خاشقجی کے معاملے کی وجہ سے سعودی شاہی خاندان کو طویل عرصے بعد ایسے دباؤ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ٗ جس کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی۔خالد بن فرحان السعود نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ جو ریاست اپنے ہی کسی شہری کو غائب کروا دے ٗاسے قتل کر دیا جائے اور پھر اس کی لاش کے ٹکڑے کر دیئے جائیں ٗوہ ریاست کس حد تک انصاف پسند اور اس کے حکمراں کس حد تک عوام کے حقیقی نمائندے ہو سکتے ہیں؟

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر


حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…