تہران(این این آئی)ایران میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکنوں نے بتایا ہے کہ ستمبر میں عرب اکثریتی شہر اھواز میں ایک فوجی پریڈ پر حملے میں ملوث قرار دیے گئے 22 افراد کو اجتماعی طور پرتختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق
اھواز میں انسانی حقوق کی صورت حال پرنظر رکھنے والے ایک کارکن نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ عدالتی حکام نے سزا پانے والے ملزمان کے اہل خانہ کو بتایا کہ ان کے پیاروں کو جمعرات کے روز پھانسی دے دی گئی تھی۔سزا پانے والے ایک شخص کے قریبی عزیز نے کہا کہ ایران کی ایک انقلاب عدالت نے پھانسی پر چڑھائے گئے افراد کے خاندانوں کو طلب کیا اور ان کی موت کے تصدیق نامے حوالے کرنے کے بعد خبردار کیا کہ وہ ان کی تعزیت کے لیے کسی قسم کا اجتماع منعقد نہیں کریں گے۔ایسا کرنے کی صورت میں انہیں گرفتار کرلیا جائے گا۔ایرانی حکام کی طرف سے سزائے موت پرعمل درآمد کے بعد تمام افراد کی لاشیں ان کے ورثاء کے حوالے نہیں کیں۔خیال رہے کہ ایران میں ملزموں کو اجتماعی طورپر پھانسی دیے جانے کے بعد انہیں اجتماعی طورپر زمین دفن کرنے کے بعد اوپر سے سیمنٹ کے ساتھ بند کردیا جاتا ہے تاکہ ان کی میتوں کو نکالا نہ جاسکے۔اھواز میں 22 ستمبر کو ہونے والی ایک پریڈ پر حملے میں 24 ایرانی فوجی ہلاک اور 60 سے زیادہ زخمی ہوگئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کی تھی۔ایرانی پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے اس کارروائی کے بعد اھواز میں کریک ڈاؤن کے دوران سیکڑوں افراد کو حراست میں لیا تھا۔ ان میں سول سوسائٹی کے کارکن بھی شامل ہیں جن کا کسی مذہبی گروپ کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔