اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)شہباز شریف پہلے سے ہی جیل میں، سپریم کورٹ نے اگر نواز شریف کی سزا معطلی کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا تو پھر ن لیگ کی سربراہی کون کریگا؟ معروف اینکر عائشہ بخش کے سوال پر شاہد خاقان عباسی نے بڑا اعلان کر دیا۔ تفصیلات کےمطابق نجی ٹی وی پروگرام میں معروف اینکر عائشہ بخش نے شاہد خاقان عباسی سے سوال کیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے
نواز، مریم، صفدر کی رہائی کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اب معاملہ آن کھڑا ہوا ہے اور اس پر اب سپریم کورٹ کے ریمارکس بھی آگئے ہیں، اگر سپریم کورٹ نواز شریف، مریم نواز کی ضمانت کا فیصلہ معطل کر دیتی ہے اور دونوں دوبارہ جیل چلے جاتے ہیں تو ن لیگ کو لیڈ کون کریگا؟شہباز شریف خود نیب کی کسٹڈی میں ہیں تو کیا اس حوالے سے مسلم لیگ ن کے پاس اس وقت کوئی حکمت عملی ہے؟ جس پر جواب دیتے ہوئے سابق وزیراعظم ایم این اے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ لیڈر شپ موجود ہے مسلم لیگ ن ایک جماعت ہے جو عوام میں گہری جڑیں رکھتی ہے، ہم نے پہلے بھی یہ سب کچھ بھگتا ہے ، لیکن وہ بدقسمتی سے آمریت کا دور تھا آج وہی کام جمہوریت کے دور میں ہو رہے ہیں کہ اپوزیشن کو دبایا جا رہا ہے مختلف حربوں سے ہم ان چیزوں سے نہیں گھبراتے، عدالتوں کے فیصلے ہیں ، ہمیشہ ان کا احترام کیا ہے اور آج بھی احترام کرینگے، لیکن میں نے پہلے بھی کہا ہے کہ جس قسم کے فیصلے ہو رہے ہیں نہ تو انہیں عوام تسلیم کرتی ہے ، نہ ہی تاریخ تسلیم کریگی۔ دریں اثنا نجی ٹی وی پروگرام میں اینکر عائشہ بخش نے سابق وزیراعظم و موجودہ ن لیگ کے ایم این اے شاہد خاقان عباسی سے سوال کیا کہ آپ مری سے اپنا انتخاب کیوں اس بار ہار گئے؟ جس پر جواب دیتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ میں انتخاب ہار گیا ،بات ختم ہو گئی،
عوام نے ووٹ نہیں دئیے ، انتخابات کے حقائق میرے حلقے کے عوام جانتے ہیں۔ لاہور سے انتخاب لڑنے کے حوالے سےعائشہ بخش نے سوال کیا کہ کیا ن لیگ کے پاس لاہور سے کوئی نمائندہ نہیں تھا جو آپ کی جگہ الیکشن میں کھڑا ہوتا۔ جس کا جواب دیتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ووٹر کا حق ہے کہ وہ ووٹ دے یا نہ دے ۔ میرے لئے یہ باعث فخر ہے کہ لاہور کے عوام نے مجھے
تقریباََ 50ہزار کی اکثریت سے کامیاب کیا، یہ پاکستان میں جمہوریت کی فتح ہے، یہ پاکستان میں ووٹر کی فتح ہے ۔ اس موقع پر عائشہ بخش نے سوال کیا کہ آپ کو آپ کے حلقے کا ووٹر ووٹ نہ دے ، یہاں تو ووٹ ن لیگ کا تھا، تو پھر ن لیگ کا کوئی نمائندہ لاہور سے سامنے آنا چاہئے تھا، اور اس حوالے سے عمران خان پر بھی تنقید ہوتی ہے کہ وہ ایک سے زائد نشستوں پر الیکشن لڑتےہیں۔
عائشہ بخش کے سخت سوال کا جواب دیتے ہوئے سابق وزیراعظم ایم این اے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھاکہ یہ آپ کی رائے تو ہو سکتی ہے مگر حلقے کے عوام کی رائے یہ نہیں، آپ وہاں جا کر یہ بات پوچھ لیں۔ قومی اسمبلی کا ممبر جو ہوتا ہے وہ کہیں سے بھی آسکتا ہے وہ کسی صوبے سے آسکتا ہے، ماضی میں آتے رہے ہیں لوگ ، لوگ جس شخص کو منتخب کرتے ہیں اس کے کریکٹر کو دیکھتے ہیں،
اس کے ماضی کو دیکھتے ہیں، اس کی اہلیت کو دیکھتے ہیں اور فیصلہ کرتے ہیںاور لاہور کے عوام نے میرے حق میں فیصلہ کیا۔ اس موقع پر عائشہ بخش نے ایک اور چبھتا ہوا سوال کیا کہ کیا لاہور کے ووٹر نے آپ کو ووٹ ڈالنے سے پہلے ن لیگ دیکھا ہو گا، شیر کا نشان دیکھا ہو گا یا شاہد خاقان عباسی دیکھا ہو گا۔ جس پر شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ انہوں نے مجھے امید ہے کہ جماعت دیکھی ہو گی کہ یہ شخص اس جماعت کا ہے اور اس کا وفادار ہے اور ہم بھی اس جماعت کے ہیں ، اس شخص میں قابلیت ہے لہٰذا انہوں نے مجھے ووٹ دیا۔