کولمبو(مانیٹرنگ ڈیسک)ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پاکستان میں مردوں کے مقابلے میں خواتین کی کم تعداد اسمارٹ فون کا استعمال کرتی ہے، جس کی وجہ خواتین کی اکثریت کا کم تعلیم یافتہ اور غریب ہونا ہے جبکہ آگہی میں کمی اور انٹرنیٹ تک رسائی نہ ہونا بھی اس کی وجہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایشیا اور عالمی سطح پر استعمال ہونے والی انفارمیشن کمیونکیشن ٹیکنالوجی
(آئی سی ٹی) کے حوالے سے تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ 15 سے 65 برس کی عمر کی 37 فیصد خواتین مردوں کے مقابلے میں موبائل فون کم رکھتی ہیں۔ کہیں آپ کا موبائل فون بھی اسمگل شدہ تو نہیں؟ اسی عمر کے گروپ کی 43 فیصد خواتین مردوں کے مقابلے میں کم انٹرنیٹ کا استمعال کرتی ہیں، ان نتائج سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایشیا میں صنفی عدم مساوات کے پیشِ نظر پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش میں انٹرنیٹ اور موبائل فون تک رسائی کی صورتحال ایک جیسی ہے۔ اس حوالے سے ہیلانی گلپایا کی چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) لرنے ایشیا نے رپورٹ کے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ ’عدم اطمینان اور رسائی کی کمی کا دیہی علاقوں میں اضافہ ہورہا ہے اور سماجی مسائل ٹیکنالوجی تک رسائی کو محدود کر رہے ہیں’۔ انہوں نے کہا کہ ’اس وقت تک صرف رسائی کا کوئی فائدہ نہیں جب تک وہ سختیوں اور سماجی رکاوٹوں کی وجہ سے اس کا استعمال نہیں کرسکیں’۔ واضح رہے کہ یہ رپورٹ پاکستان میں 2 ہزار گھروں کے سروے کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے، جس میں یہ دیکھا گیا تھا کہ صارفین کس طرح سے آئی سی ٹی سروسز کا استعمال کرتے ہیں یا نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی ویب سائٹ پر 15 کروڑ 20 لاکھ فعال سیلولر صارفین کا ذکر ہے تاہم سم رجسٹریشن کا بہتر نظام ہونے کے باجود انہوں نے ان صارفین کے بارے میں کچھ نہیں بتایا کہ آیا یہ مرد یا خاتون ہیں، امیر یا غریب ہیں‘۔ سیکیورٹی کے نام پر موبائل فون سروس کی بندش غیر قانونی قرار رپورٹ کے مطابق پاکستان ایشیا میں اپنے ساتھی ممالک سے بہتر ہے اور یہاں 57 فیصد پاکستانی موبائل فون رکھتے ہیں، تاہم اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ انٹرنیٹ آگہی میں کمی ایشیائی ممالک میں ایک اہم مسئلہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 69 فیصد آبادی کو یہ نہیں معلوم یہ انٹرنیٹ کیا ہے، 50 فیصد کو انٹرنیٹ کی مطابقت نظر نہیں آتی جبکہ 18 فیصد اس کے مہنگے ہونے کی شکایت کرتے ہیں۔