اسلام آباد (این این آئی) وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ دو ٹوک کہہ رہا ہوں ملک میں ادائیگیوں کے توازن میں پایا جانیوالا بحران اب دور ہوچکا ہے ،مستقل توازن لانے کیلئے برآمدات بڑھانا ضروری ہیں،برآمدات بڑھانے کیلئے ہم نے دو ڈھائی ماہ میں بہت سے اقدامات کئے ہیں جبکہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہر دورے پر صرف یہ سوال نہیں ہونا چاہیے کہ ملا کیا ہے؟
دوروں میں کچھ اور بھی حاصل کیا جاتا ہے،چین کیساتھ سٹرٹیجک تعلقات کو معاشی شراکت داری میں بدلنے میں کامیابی حاصل ہوئی ہے،گوادر کی اہمیت سے کسی کو انکار نہیں، ہم نے خوشحالی کیلئے سی پیک کو گیٹ وے بنانا ہے۔وفاقی وزراء شاہ محمود قریشی اور اسد عمر نے یہ بات منگل کو دورہ چین کے بعد دفتر خارجہ میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ دو ٹوک کہہ رہا ہوں کہ ملک میں ادائیگیوں کے توازن میں پایا جانے والا بحران اب دور ہوچکا ہے ،مستقل توازن لانے کیلئے برآمدات بڑھانا ضروری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ادائیگیوں کے توازن کیلئے ہمیں 12 ارب ڈالر درکار تھے، سعودی عرب نے 6 ارب ڈالر فراہم کئے اور باقی کچھ رقم چین سے آئی ہے جس کے بعد پاکستان فوری طور پر بحران سے نکل چکا ہے تاہم توجہ طویل المعیاد استحکام پر مرکوز ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کا ایک اعلیٰ سطح کا وفد 9 نومبر کو چین جارہا ہے جس میں گورنر اسٹیٹ بینک بھی شامل ہوں گے اور یہ وفد چین میں ادائیگیوں کے توازن کے حوالے سے خدوخال طے کرے گا۔انہوں نے کہا کہ دو ماہ سے شور مچا ہے کہ معیشت تباہ کردی لیکن برآمدات کیلئے ہم نے دو ڈھائی ماہ میں بہت سے اقدامات کئے ہیں۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہر دورے پر صرف یہ سوال نہیں ہونا چاہیے کہ ملا کیا ہے؟ دوروں میں کچھ اور بھی حاصل کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا دورہ چین مفید رہا، دورہ چین کے چار مقاصد تھے، چین کی بھی خواہش تھی کہ ہم دورہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ چین کیساتھ تعلقات کی نوعیت منفرد ہے، چین کیساتھ تعلقات سٹرٹیجک تو تھے ہی لیکن ہم اسے تجارت تک لے جانا چاہتے تھے، انہوں نے کہا کہ سٹرٹیجک تعلقات کو معاشی شراکت داری میں بدلنے میں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دورے کے اختتام پر 15 معاہدوں اور سمجھوتوں پر دستخط ہوئے ہیں اور سٹرٹیجک مذاکرات کو بڑھا کر وزارئے خارجہ سطح پر لایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین ایسا ملک ہے جس نے 30سال میں 70کروڑ لوگوں کو غربت سے نکالا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ چین سے زرعی ٹیکنالوجی پاکستان میں لانے میں پیشرفت ہوئی ہے۔انہوں نے کہاکہ چین سے تعلقات نہ صرف اچھے ہیں بلکہ پہلے سے بہتر ہونے کے امکان روشن ہیں اور ہم اپنی برآمدات دگنی کرنے کی پوزیشن میں آجائیں گے۔انہوں نے کہا کہ تکنیکی ماہرین کی سطح کے مذاکرات 9 نومبر کو بیجنگ میں ہوں گے، چینی قیادت کو یقین ہے کہ پاکستان سی پیک کی اہمیت کو سمجھتا ہے اور گوادر کی اہمیت سے کسی کو انکار نہیں، انہوں نے کہا کہ ہم نے خوشحالی کیلئے سی پیک کو گیٹ وے بنانا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ جے سی سی کی اگلی میٹنگ دسمبر میں کریں گے جس میں یہ طے کیا جائے گا کہ گوادر پورٹ کو کس طرح فاسٹ ٹریک پر لایا جاسکتا ہے۔