مقبوضہ بیت المقدس (مانیٹرنگ ڈیسک)مسجد اقصیٰ کے مشرقی حصے کی دیواروں کی بوسیدگی کے بعد داخلی راستے بھی زیرزمین کھدائیوں کی وجہ سے زمین میں دھنسنے لگے ہیں۔مسجد اقصیٰ کے باب الرحم کے جنونی راستے میں کئی مقامات پر شگاف پڑگئے ہیں۔خیال رہے کہ باب الرحمہ کا راستہ پانی جمع ہونے کے اعتبار سے حوض کہلاتا ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ اس کے جنوب میں مسجد اقصیٰ کو ملانے والے راستے میں شگاف پڑگئے ہیں بلکہ مسجد اقصیٰ کی جنوبی دیوار بھی بوسیدہ ہونے کے بعد گرنے لگی ہے۔ راستے میں بعض مقامات پر 7 سینٹی میٹر کے شگاف پڑ گئے ہیں۔مسجد اقصیٰ کے بیرونی راستوں میں شگاف کی تصاویر بھی سامنے آئی ہیں۔دریں اثناء یہودی شرپسندوں کی طرف سے مسلمانوں کے قبلہ اول پر دھاوں اور مقدس مقام کی بے حرمتی کا سلسلہ جاری ہے۔ گذشتہ روز 64 یہودی شرپسندوں نے مسجد اقصی میں داخل ہو کر مسلمانوں کے تاریخی مقدس مقام کی بے حرمتی کے اشتعال انگیز اقدام کا ارتکاب کیا۔ فلسطینی میڈیا کے مطابق گذشتہ روز قبلہ اول پر دھاوے بولنے والے یہودی اشرار میں سات اسرائیلی فوجی شامل تھے۔ یہودی آباد کار مسجد اقصی کے مراکشی دروازے کے راستے صبح اور شام کے اوقات میں اندر داخل ہوتے اور مذہبی رسومات کی ادائی کی آڑ میں قبلہ اول کی بے حرمتی کرتے رہے۔خیال رہے کہ مسجد اقصی کا باب المغاربہ سنہ 1967 کے بعد قابض صہیونیوں کے نرغے میں ہے اور یہودی اسی دروازے کو قبلہ اول میں دھاوں کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ دن کے پہلے حصے میں 52 یہودی آباد کاروں نے دھاوے بولے اور دوسرے حصے میں 12 یہودی طلبا اسرائیلی پولیس فول پروف سیکیورٹی میں قبلہ اول میں گھس گئے۔اس موقع پر اسرائیلی فوج نے اور پولیس نے آباد کاروں کو فول پروف سیکیورٹی مہیا کر رکھی تھی۔
مقامی فلسطینی ذرائع کا کہنا ہے کہ کل سوموار کو قبلہ اول پر دھاوے بولنے والے آباد کاروں میں مذہبی پیشوا بھی شامل تھے۔عینی شاہدین نے بتایا کہ یہودی آباد کاروں نے مسجد میں گھس کر مذہبی رسومات کی ادائیگی میں اشتعال انگیز حرکات کا ارتکاب کیا۔ اس موقع پر یہودی عورتیں اور بچے بھی مسجد میں آئے جنہیں پولیس کی طرف سے فول پروف سیکیورٹی مہیا کی گئی تھی۔ یہودی آباد کاروں کے تازہ دھاوے ایک ایسے وقت میں مارے جا رہے ہیں۔
جب اسرائیلی انتظامیہ نے یہودی آباد کاروں کے لیے دن میں دو بار مسجد اقصی میں داخل ہونے کی اجازت دے رکھی ہے۔ یہودی شرپسند تین گھنٹے صبح اور تین گھنٹے شام کو مسلمانوں کے قبلہ اول میں داخل ہوکر مذہبی رسومات کی ادائیگی کی آڑ میں مقدس مقام کی بے حرمتی کرتے ہیں۔یہودی آباد کاروں کے ہمراہ ان کے مذہبی پیشوا اور ربی بھی موجود تھے جنہوں نے قبلہ اول میں داخل ہونے کے بعد وہاں پر مزعومہ ہیکل سلیمانی پر روشنی ڈالی اور یہودیوں کو تاکید کہ وہ مذہبی تعلیمات پر عمل پیرا رہتے ہوئے ہیکل سلیمانی کے قیام کے لیے کوششیں جاری رکھیں۔