فلپائن(مانیٹرنگ ڈیسک) جنوب مشرقی ایشیائی ملک فلپائن میں انسان کی لاکھوں سال قبل موجودگی کا ثبوت ملا ہے جس نے مذکورہ علاقے میں انسانوں کی موجودگی کے بارے میں اب تک کے نظریات کو الٹ پلٹ کر رکھ دیا۔ فلپائن کے شمالی جزیرے سے ملنے والی رکازیات سے اندازہ لگایا گیا کہ اس خطے میں انسانوں کی اولین آبادیاں اب سے 7 لاکھ 9 ہزار سال قبل موجود تھیں۔
اس سے قبل تصور کیا جاتا تھا کہ فلپائن میں انسانوں کی قدیم ترین آبادی کی عمر صرف 67 ہزار سال ہے۔ تحقیق کی بنیاد اس علاقے سے ملنے والے رائنو سارس کے رکازیات اور نوکدار پتھروں پر رکھی گئی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ برآمد ہونے والے رائنو سارس کے ڈھانچے میں اسے ذبح کیے جانے کے واضح نشانات موجود ہیں جو صرف قدیم دور کے انسان ہی کرسکتے ہیں۔ ان کے مطابق رائنو سارس کی ہڈیوں، پسلیوں اور رانوں پر ایسے نشانات تھے جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ انہیں توڑنے کے لیے نوکدار پتھر استعمال کیے گئے۔ اس مقام پر ہاتھی سے ملتی جلتی نسل کے ایک اور جانور، فلپائن میں پائے جانے والے بھورے ہرن اور میٹھے پانی کے کچھوے کی رکازیات بھی دریافت ہوئیں جن کی ہڈیوں پر بالکل رائنو سارس جیسے ہی نشانات تھے۔ ان رکازیات کی عمر 7 لاکھ 77 ہزار سے 6 لاکھ 31 ہزار سال کے درمیان بتائی جاتی ہے۔ اس علاقے میں انسانوں کی موجودگی کا اندازہ لگانے کے لیے مختلف اقسام کی تکنیکوں کا استعمال کیا گیا۔ صحرا سے 90 ہزار سال قدیم انسانی انگلی دریافت ماہرین کے مطابق ان جانوروں کو تقریباً 7 لاکھ سال قبل ذبح کیا گیا۔ تحقیق میں کہا گیا کہ پہلے کی گئی تحقیق سے انسانوں کی موجودگی کے ثبوت اور حالیہ تحقیق سے ملنے والے ثبوت سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ خطہ انسانی آبادی کے تنوع کے لحاظ سے خاصا اہمیت کا حامل ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مذکورہ تحقیق انسانوں کی موجودگی کے بارے میں تجربات کو مزید وسعت دے گی۔