منگل‬‮ ، 26 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

کتے اب ڈاکٹرز کے معاون، بیماریوں کی تشخیص کریں گے

datetime 30  اکتوبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

برطانیہ (مانیٹرنگ ڈیسک) اگرچہ دنیا بھر میں اس وقت بھی کتوں کو جاسوسی سمیت کئی اہم کاموں کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ تاہم برطانوی سائنسدانوں کا خیال ہے کہ کتوں کے ذریعے جاسوسی کے علاوہ جان لیوا مرضوں کی تشخیص بھی کرائی جا سکتی ہے۔ ہاں، برطانوی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ کتے نہ صرف کینسر اور ذیابیطس کے چند اقسام کی تشخیص کر سکتے ہیں۔

بلکہ کتے ملیریا جیسی جان لیوا بیماری کی تشخیص بھی آسانی سے کر سکتے ہیں۔ جی ہاں برطانیہ کی ’درہم یونیورسٹی’ کے سائنسدانوں نے ملیریا کی تشخیص کے لیے کتوں سے متعلق کام کرنے والے ایک سماجی ادارے کی مدد سے کتوں کی تربیت کی۔ سائنسدانوں نے ’میڈیکل ڈٹیکشن ڈاگز آرگنائیزیشن’ کی مدد سے کتوں کی تربیت کی ہے، جو بو سونگھنے کی اپنی خصوصی صلاحیت کو استعمال کرکے ملیریا کی تشخیص کریں گے۔ اس ادارے کے کتے نہ صرف ملیریا بلکہ کئی طرح کی بیماریوں کی تشخیص بھی کرتے ہیں، جنہیں پہلے تربیت دی گئی تھی۔ ملیریا کی تشخیص کے لیے کتوں کی تربیت کرنے والے سائنسدانوں کے مطابق جس طرح کتے منشیات، بم اور ہتھیار سمیت دیگر چیزوں کی تلاش کا کام کرتے ہیں، اسی طرح ان میں انسان کے کپڑے اور جسم کی بو سونگھ کر ان میں بیماریوں کا پتہ لگانے کی اہلیت بھی موجود ہے۔ سی این این نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ کتوں کی تربیت کرنے والے ماہرین نے تجربے کے لیے افریقی ملک گیمبیا کے 600 بچوں کے جرابے اکٹھے کیے، جنہیں بعد ازاں تربیت لینے والے کتوں کو دیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق جن بچوں کے جرابے حاصل کیے گئے تھے، ان کی عمریں 5 سے 13 سال کے درمیان تھیں اور کتوں نے ان کی بو سونگھ کر ان میں ملیریا سے متاثرہ بچوں کے جرابوں کو الگ کیا۔ نتائج سے پتہ چلا کہ کتوں نے 175 بچوں کے جرابوں سے 30 بچوں کے جرابے الگ کیے۔

جن میں ملیریا کی تشخیص ہوئی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کتوں میں جرابے اور انسانی کپڑوں کی بو سونگھ کر ملیریا کا پتہ لگانے کی اہلیت 70 فیصد درست پائی گئی۔ ماہرین نے امید ظاہر کی کہ اگر کتوں کو ایسی بیماریوں کی تشخیص کے لیے چند ماہ کی تربیت دی جائے تو وہ ایسی بیماریوں کا فوری طور پر پتہ لگانے میں ڈاکٹرز کی مدد کرسکتے ہیں۔ خیال رہے کہ ملیریا کے باعث

ہر سال دنیا میں لاکھوں افراد ہلاک ہوجاتے ہیں، عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) آج تک ملیریا سے بچاؤ کی ویکسین تیار نہیں کرسکی، تاہم اگر اس کی شناخت جلد ہوجائے تو مختلف دوائیوں کے ذریعے اس کا علاج ممکن ہے۔ 2016 میں دنیا بھر میں ملیریا سے سوا 2 کروڑ سے زائد افراد متاثر ہوئے، جب کہ اسی سال 4 لاکھ 45 ہزار انسان ملیریا کے باعث ہلاک بھی ہوئے۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…