جوبا(مانیٹرنگ ڈیسک) چین کی حکومت نے جنوبی سوڈان میں پھیلنے والے ایبولا وائرس کو قابو کرنے کے لیے 15 لاکھ امریکی ڈالر کی امداد عطیہ کردی۔ تفصیلات کے مطابق چینی حکام کی سوڈان کے دارالحکومت میں حکومتی نمائندوں سے ملاقات ہوئی جس میں جنوبی سوڈان میں پھیلنے والی بیماری (ایبولا) وائرس سے بڑھتی ہوئی ہلاکتوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔
جنوبی سوڈان میں پھیلنے والے ایبولا وائرس کی وجہ سے اب تک بچوں اور خواتین سمیت سیکڑوں سوڈانی شہری ہلاک ہوچکے جبکہ روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں افراد اس بیماری سے متاثر ہورہے ہیں۔ سوڈان کے وزیر صحت ریک گئی کوک کا کہنا تھا کہ ’چین کی حکومت نے 1.5 ملین ڈالر کی امداد کر کے پڑوسی ہونے کا حق ادا کردیا‘۔ اُن کا کہنا تھا کہ ’چینی وفد نے جمعرات کے روز جنوبی علاقوں کا دورہ کیا اور متاثرہ افراد سے ملاقات بھی کی‘۔ وزیرصحت کا کہنا تھا کہ ’چین کی طرف سے ملنے والی امداد سے ایمبولینسس خریدی جائیں گی اس کے علاوہ جدید طبی مراکز بھی قائم کیے جائیں گے تاکہ شہریوں کو بروقت علاج و معالجے کی سہولیات فراہم کی جاسکیں‘۔ ماہرین نے ایبولا وائرس کی تشخیص 15 منٹ میں ممکن بنا دی اُن کا کہنا تھا کہ ’سوڈانی حکومت اور عوام مشکل کی اس گھڑی میں چین کی جانب سے دی جانے والی امداد پر اُن کا نہ صرف شکریہ ادا کرتی ہے بلکہ اسے بہت بڑا احسان بھی سمجھتی ہے‘۔ کوک کا مزید کہنا تھا کہ ’چین نے اپنی استطاعت سے بڑھ کر اُس وقت ہماری مدد کی جب سوڈان کے شہری بے یارومددگار ہیں۔ اس موقع پر چینی وفد کا کہنا تھا کہ ’جنوبی سوڈان میں پھیلنے والی مہلک بیماری ہم سب کے لیے باعث تشویش ہے، آئندہ بھی صحت کے شعبے کے لیے چین کی طرف سے امداد دی جائے گی تاکہ انسانی جانوں کو محفوظ بنایا جاسکے‘۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق سوڈان کا جنوبی علاقہ دنیا کے اُن چار خطرناک ترین علاقوں میں سے ایک ہے جہاں ایبولا وائرس کی وجہ سے لوگوں کی بڑی تعداد میں اموات ہورہی ہیں‘۔ ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کے مطابق رواں برس صرف اگست کے مہینے میں 120 سے زائد افراد ہلاک ہوئے جنہیں اگر بروقت طبی امداد دی جاتیں تو شاید اُن کی زندگیوں کو محفوظ بنایا جاسکتا تھا۔