پشاور(نیوز ڈیسک)پشاور میں پولیس نے سکھوں کو بغیر ہیلمٹ موٹر سائیکل چلانے کی اجازت دے دی۔میڈیا رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا اسمبلی میں اقلیتی رکن سردار رنجیت سنگھ نے اسمبلی میں سکھوں کو موٹرسائیکل پر ہیلمٹ کی پابندی سے مستثنیٰ قرار دینے کی آواز اٹھائی جس پر ٹریفک پولیس نے پشاور میں سکھوں کو بغیر ہیلمٹ موٹر سائیکل چلانے اجازت دے دی تاہم
اشارہ توڑنے اور غلط کراسنگ سمیت تمام ٹریفک قوانین کو فالو کرنا لازم ہوگا۔سکھ کمیونٹی کے سماجی کارکن بابا گورپال سنگھ نے کہا کہ صوبائی حکومت اور ٹریفک پولیس کے شکر گزار ہیں جنہوں نے ہمارے دیرینہ مطالبے کو عملی جامعہ پہنایا، سکھ کمیونٹی کے بیشتر نوجوان روزگار اور اسکول ، کالج وغیرہ جانے کے لئے موٹر سائیکل کا استعمال کرتے ہیں اور ہیلمٹ نہ پہننے پر اکثر جرمانہ دینا پڑتا تھا تاہم پگ کی وجہ سے سکھ کمیونٹی کے لئے ہیلمٹ پہننا ناممکن ہے۔ٹریفک پولیس نے سکھوں کو ڈرائیونگ لائسنس کے اجرا میں بھی تعاون کی یقین دہانی کروائی، ایس ایس پی ٹریفک پشاور کاشف زوالفقارکے مطابق اقلیتوں کے ساتھ ہر قسم کا تعاون کریں گے، سکھ کمیونٹی کی درخواست پر ان کو ہیلمٹ پہننے سے مستثنیٰ قرار دیا جاچکا ہے اور تمام فیلڈ افسران کو چالان دینے سے روک دیا گیا ہے جب کہ ہماری کوشش ہوتی ہے کہ اقلیتی برادی کو ڈرائیونگ لائسنس کے اجرا سمیت تمام امور میں زیادہ سے زیادہ سہولت دی جائے۔ واضح رہے کہ پاکستان میں بسنے والی سکھ کمیونٹی نے موٹرسائیکل چلاتے ہوئے ہیلمٹ کی پابندی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پگڑی ان کے سرکا تاج اورمذہبی معاملات کا حصہ ہے تاہم وہ پگڑی کے اوپرکوئی اور چیز پہننے کا تصور بھی نہیں کرسکتے۔تفصیلات کے مطابق پاکستان سکھ گوردوارہ پر بندھک کمیٹی کے سیکریٹری جنرل
سردارگوپال سنگھ چاولہ کا کہنا ہے کہ عدالتی احکامات سر آنکھوں پر لیکن دنیا بھر میں سردار جو پگڑی پہنتے ہیں یہ ایک طرح کا ہیلمٹ ہی ہے۔ ہیلمٹ پہننے کا مقصدبھی یہ ہوتا ہے کہ خدانخواستہ کسی حادثے کی صورت میں سرچوٹ لگنے سے محفوظ رہ سکے۔انہوں نے بتایا بھارت سمیت ایسے تمام ممالک جہاں سکھ کمیونٹی آباد ہے وہاں خاص قسم کی عینک تیارکی جاتی ہے جس سے چہرہ ڈھانپنے میں مدد ملتی ہے۔واضع رہے کہ سکھوں کے احتجاج کی وجہ سے ہمسایہ ملک بھارت میں سپریم کورٹ نے سکھوں کے ہیلمٹ پہننے کی پابندی ختم کردی ہے۔سکھ رہنما ؤں نے بتایا کہ اگرحکومت نے ان کی درخواست نہ مانی توپھرا س حوالے سے قانونی راستہ اختیار کیا جائے گا۔