اتوار‬‮ ، 17 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

اگریہ الزام سچ ثابت ہوا تو جیل جانے کو تیار ہوں، غلط ثابت ہوئے تو وزراء معافی مانگیں، شاہد خاقان عباسی ڈٹ گئے، دھماکہ خیز اعلان، حکومت کو شدید شرمندگی کا سامنا

datetime 23  اکتوبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی) سابق وزیراعظم و مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے حکومت کو چیلنج دیتے ہوئے کہا ہے ایل این جی سے مہنگی بجلی پیدا کرنے کے وفاقی وزراء کے الزامات کو غلط ثابت نہ کیا تو جیل میں ڈالیں،اگر وزراء الزامات ثابت نہ کر سکتے تو معافی مانگیں،ایل این جی کے ذریعے پاکستا ن کی تاریخ کی سستی ترین بجلی پیدا کی گئی،ملک میں36ایل این جی کے پاور پلانٹس لگائے گئے جو 5 روپے فی یونٹ سے بھی سستی قیمت پر بجلی پیدا کررہی ہیں،30سے زائد

ممالک ایل این کے ذریعے بجلی پیدا کررہی ہیں،قطر کے ساتھ معاہدے کو کئی مرتبہ سینیٹ اور قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا۔منگل کو نیشنل پریس کلب میں رہنما ن لیگ مریم اورنگزیب اور ڈاکٹر مصدق ملک کے ہمرا پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چور سب سے زیادہ چوری کا الزام لگاتے ہیں،کرپٹ آدمی سب سے زیادہ کرپشن کے الزامات لگاتے ہیں،وفاقی کابینہ کے وزیراطلاعات کو یہ تک پتہ نہیں کہ بجلی کی قیمتوں کو تعین حکومت نہیں ، نیپرا کرتی ہے،کوئی میری ساکھ کو چیلنج کریگا میں اس کی ساکھ کو چیلج کروں گا،ہمارے دور میں سستی ترین بجلی پیدا کی گئی،نہ صرف لاگت میں سستی بلکہ آپریٹنگ میں بھی سستی تھی،وزرا ء نے الزامات عائد کیے کہ ایل این جی کی وجہ سے ملکی معیشت دباؤ کا شکار ہے،ن لیگی حکومت کے آخری 8مہینوں میں کیے گئے فیصلوں کا میں مکمل ذمہ داری لینے کو تیار ہوں،ہر فورم پر جواب دینے کیلئے حاضر ہیں،عوامی عدالت میں جواب دوں گا،کمیٹیوں، میڈیا اور پارلیمنٹ کے فورم پر موقف پیش کیا جائے گا،فواد چوہدری بتائیں کونسی پاور پلانٹ سے مہنگی بجلی پیدا ہوئی اور کس نے پیدا کی؟پہلی مرتبہ تھرکول کے ذریعے توانائی کے منصوبے شروع ہوئے،تین ہزار سے زائد ایٹمی توانائی پلاٹنس لگائیں۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مشرف اور پیپلز پارٹی کے دورمیں ایل این جی کیلئے 8مرتبہ کوششیں کیں گئیں،

ہم نے پانچ ایل این جی ٹرمینل کے ٹھیکے دیئے، ابتدائی ٹرمینل پر 37جبکہ دوسرے پر صرف42سینٹ لاگت آئیں،ایل این جی کا معاہدہ پندرہ سال کیلئے کیا گیا،ان ایل این جی ٹرمینلز کی لاگت دنیا میں کم ترین ہیں،وفاقی وزیر کو کاغذ پر کسی نے لکھ دیا تو انہوں نے کہا کہ ایکویٹی3.4ملین اور لون91ملین تھا،وزیر بتائیں اتنے لون پر قرضہ کون دیتا ہے؟ا طلاعات ،پیٹرولیم اور توانائی کے وزیر بیٹھے مناظرے کیلئے تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کوحکومت میں

بیٹھے لوگوں نے متنازع بنایا،حکومت ہر معاہدے پر نظر ثانی کرسکتی ہے مگر اس کیلئے دونوں فریقوں کا راضی ہونا شرط ہے، سی پیک میں دو فریق ہیں، ایک چین اور دوسرا پاکستان ہیں، چین اس وقت پاکستان کے ساتھ چلنے کو تیار ہواجب کوئی ملک چلنے کو تیار نہیں تھا،سی پیک کے ذریعے توانائی کے منصوبوں جس میں تھر کول کا منصوبہ جس کو 50سالوں میں ترقی نہ دی جا سکتی تھی کو فروغ حاصل ہوا،موٹروے اور ہائی ویز کا جھال بچھا، ریلوے کیلئے7بلین ڈالر سے زائد خرچ کیا گیا،

گوادر پورٹ کو پہلی مرتبہ فنکشنل کیا گیا،جہاں اس سے پہلے ایک جہاز بھی نہیں اترتا تھا،انڈسٹریل زونز قائم کرنے کا فیصلہ ہوا، جس میں اسلام آباد، پورڈ قاسم اور گوادر زونز بھی شامل ہیں،2.4فیصد کے حساب سے قرضہ فراہم کیا گیا جس کی ادائیگی کا عرصہ20سے 25سال ہیں،چین نے سرمایہ کاری کیلئے دو شرائط رکھیں،پہلی معاشی طور پر چل سکے اور دوسری ماحولیات پر اثر نہ کریں، صاف منصوبہ ہو،چین کے قرضوں کا بوجھ آئی ایم ایف پاکستان کو قرضہ نہیں دے گا

یہ حکومت کے کہنے پر ہی آئی ایم ایف نے کہا،سی پیک کے تحت ادائیگیاں سالانہ 1ہزار ارب ڈالر سے کم ہیں، ساہیوال اور پورڈ قاسم پلانٹس سے سالانہ کی 18فیصد ڈیمانڈ پوری کی ہوتی ہیں۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پچھلی نومبر میں ہم نے فرنس آئل کی درآمد زیرو کردی تھیں،نگران حکومت نے دوبارہ شروع کی،حکومت فرنس آئل کی درآمد کو بند کرے تو ملک کا فائدہ ہو سکتا ہے،خزانہ میرے گھر میں نہیں تھا، خزانے میں کتنا چھوڑا اس کاجواب اسٹیٹ بینک سے پوچھیں،

مجھے جیل میں ڈالنے سے پاکستان کے مسائل حل ہو سکتے ہیں تو میں تیار ہوں وزراء اپنے الزامات کو ثابت کریں ورنہ ان نالائقوں کو ڈالیں،سی پیک کی دفاعی اعتبار سے اہمیت بارے مجھے کسی کو مطمئن کرنے کی ضرورت نہیں تھی،قومی سلامتی کمیٹی کے ہر اجلاس میں اس بارے میں گفتگو ہوتی تھیں۔صحافیوں کے سوالوں کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب کولگانے کا پچھتاواصرف پی پی پی اور ن لیگ کو نہیں، پی ٹی آئی کو بھی ہیں،کسی شخص کے خلاف نہیں، نیب کا قانون، کالا اور

اسلامی اصولوں کے منافی ہیں،پنجاب اسمبلی میں شہباز شریف کی رکنیت کی معطلی کیلئے جمع کرائی گئی قرارداد کی کوئی حیثیت نہیں،پنجاب اسمبلی کسی چپڑاسی کی بھی رکنیت معطل نہیں کرسکتی، اسمبلی اپنی حد میں رہے تو بہتر ہے،ہماری حکومت کبھی بھی معاشی صورتحال کو بہتر نہیں کرپائیں گی،گردشی قرضہ ہمیشہ سسٹم میں رہتا ہے جو ہماری نظام کی سب سے بڑی ناکامی ہے،آجکل چندوں کا رواج جاری ہیں تو سارے لوگ چندہ دیں اور وفاقی وزیر اطلاعات اور وزیر اطلاعات کا نفسیاتی معاینہ کرائیں اور اگر وہ نارمل ثابت ہوئے تو میں ذمہ دار ہوں گا۔



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…