اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل قبلہ ایاز نے ایک بار پھر سے اس بات پر زور دیا ہے کہ عورتوں کو عدالت گئے بغیر خلع کا حق دیا جائے گا۔ اسلامی نظریاتی کونسل نئے نکاح نامہ میں اس کو وضع کررہی ہے۔ تاہم انہوں نے وضاحت کی کہ طلاق دینے کا حق تو مرد ہی کو حاصل ہوگا۔ شریعت کے تحت عورت مرد کو طلاق نہیں دےسکتی۔
لیکن ایک شق کے تحت مرد نکاح نامےمیں طلاق تفویض کا حق غیر مشروط طور پر عورت کو دیتا ہے۔ چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل بیوی کی جانب سے شوہر کو طلاق دینے کے حق کے بارےمیں شائع خبر پر تبصرہ کررہے تھے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ عورت خود طلاق نہیں دے سکتی لیکن طلاق تفویض کے ذریعہ یہ حق حاصل کرسکتی ہے۔ روزنامہ جنگ کے مطابق قبلہ ایاز نے کہا کہ اگر مرد طلاق کا حق چھوڑدے تب بیوی کو شادی ختم کرنے کا حق مل جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شادی تحلیل کرنے کے عورت کے حق کی شق پرانے نکاح نامے کا حصہ ہے۔ لیکن نکاح خواں شاذونادر ہی عورت کو اس سے آگاہ کرتے تھے۔ نئی سفارش یا تجویز کے تحت نکاح خواں عورت کو اس کے تمام حقوق سے اور دلہا اور دلہن دونوں کو ان کے حقوق اور ذمہ داریوں سے آگاہ کرنے کا پابند ہوگا۔ قبلہ ایاز کے مطابق اسلامی فقہ میں طلاق کے تین طریقے ہیں۔ پہلا خلع جس کے تحت عورت طلاق کے لئے عدالت سے رجوع کرتی ہے۔ دوسرے فسخ نکاح جس کےتحت شوہر کی جانب سے شرائط پوری نہ کئے جانے پر شادی خود ختم ہوجاتی ہے۔ تیسرے طلاق تفویض ہے۔ جس میں شوہر نکاح کے وقت طلاق کا حق عورت کو دے دیتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اپنے انٹرویوکی اشاعت کے بعد چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل کو مذہبی حلقوں کی جانب سے دبائو کا سامنا کرنا پڑا اور وضاحت دینا پڑی۔ تاہم قبلہ ایاز نے کسی قسم کے دبائو کی تردید کی۔
لیکن اسلامی نظریاتی کونسل کے ترجمان اکرام الحق نے کہا کہ کونسل ایک ایسے نکاح نامے پر غورنہیں کررہی ہے جس میں عورتوں کو طلاق دینے کا حق حاصل ہو۔ تاہم نکاح نامہ اور طلاق نامہ کی زبان آسان اور قابل فہم رکھنے پر کام کیا جارہا ہے۔ نکاح ناموں کے مسودوں پر علماء کرام کو اعتماد میں لیں گے۔