جمعرات‬‮ ، 04 دسمبر‬‮ 2025 

گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے اقدامات غیر تسلی بخش قرار ، ایشیا پیسفک گروپ نے پاکستان کیلئے خطرے کی گھنٹی بجا دی

datetime 20  اکتوبر‬‮  2018 |

اسلام آباد(آن لائن) ایشیا پیسفک گروپ (اے پی جی) کے وفد نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے کے لیے پاکستانی اقدمات کو بین الاقوامی معیارات کے تناظر میں غیر تسلی بخش قرار دے دیا۔میڈیا رپورٹس میں ذرائع کے حوالے سے کہاگیا ہے کہ اے پی جی وفد نے اپنی مشاہداتی رپورٹ سے تمام متعلقہ اداروں کے حکام کو آگاہ کردیا ہے۔

رپورٹ میں قوانین، قواعد و ضوابط اور میکانزم میں خرابیوں اور اداروں کی خامیوں کا ذکر کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ اس رفتار سے کام کر کے پاکستان فنانشل ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ سے باہر نہیں آسکتا۔پاکستان آنے والے وفد نے اس سلسلے میں وزارت خزانہ، داخلہ، خارجہ اور قانون، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان (ایس ای سی پی)، اسٹیٹ بینک آف پاکستان، نیشنل کاؤنٹر ٹیررزم اتھارٹی (نیکٹا)، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے)، وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی ار)، قومی احتساب بیورو (نیب)، انسدادِ منشیات فورس، فنانشل مانیٹرنگ یونٹ، سینٹرل ڈائریکٹوریٹ آف نیشنل سیونگز اور انسدادِ دہشت گردی کے صوبائی محکموں سے مشاورت کی۔وفد نے ان اداروں کو بتایا کہ وہ اپنی مرتب کردہ رپورٹ 19 نومبر کو پاکستان کو پیش کر دے گا جس کے بعد پاکستان کو اس حوالے سے 15 دن کے اندر اپنا جواب جمع کروانا ہوگا، جس کا جائزہ لے کر اے پی جی پیرس میں ایف اے ٹی ایف کو اپنی عبوری رپورٹ پیش کرے گا۔واضح رہے کہ اے پی جی وفد آئندہ برس مارچ اور اپریل میں دوبارہ پاکستان کا دورہ کرے گا جس میں ایک بار پھر اس معاملے کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا، بعد ازاں اس کی رپورٹ جولائی 2019 میں عوام کے سامنے پیش کردی جائے گی۔خیال رہے کہ حکام کو واضح طور پر بتایا جاچکا ہے کہ اگر پاکستان گرے لسٹ سے نکلنا چاہتا ہے تو اسے وفد کے آئندہ دورے سے قبل بھرپور اور موثر اقدامات کرنے ہوں گے، بصورت دیگر اسے بلیک لسٹ میں ڈال دیا جائیگا۔

رپورٹ کے مطابق وفد نے انسدادِ منی لانڈرنگ کی کوششوں، غیر سرکاری تنظیموں کی نگرانی اور دہشت گردوں کے مالی تعاون کو روکنے کے طریقہ کار میں برتی جانے والی کوتاہیوں پر روشنی ڈالی، وفد کے مطابق مختلف اداروں کے درمیان معلومات کے تبادلے اور ان خامیوں کو دور کرنے کے لیے اقدامات انتہائی غیر تسلی بخش ہیں۔وفد کے مطابق جن معاملات میں قانون مضبوط ہے اس میں بھی عملدرآمد نہ ہونے کے برابر ہے۔

خیال رہے کہ گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے جون میں کیے گئے سمجھوتے کے تحت پاکستان کو آئندہ برس ستمبر تک منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے کے لیے ‘ایف اے ٹی ایف’ کے 10 نکاتی ایکشن پلان پر عملدرآمد کرنا ہے۔اس سلسلے میں حکومت کو دہشت گرد تنظیموں اور مشتبہ دہشت گردوں کے مالی اثاثوں، خاندانی پس منظر اور دیگر معلومات مرتب کر کے اسے جنوری تک تمام اداروں کو فراہم کرنا ہے، اگر پاکستان ان اقدامات پر مکمل طور پر عمل کرنے میں ناکام رہا تو اس کا اندراج بلیک لسٹ میں کردیا جائے گا۔

موضوعات:



کالم



چیف آف ڈیفنس فورسز


یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…