اسلام آباد ( آن لائن ) پاکستان میں 25جولائی کو ہونے والے انتخابات میں عمران خان کی قیادت میں تبدیلی کا نعرہ لگانے والی پاکستان تحریک انصاف نے کامیابی توحاصل کرلی مگر تبدیلی نہ آئی سکی۔ اسٹیٹس کو اور اختیارات کے استعمال پرانی حکومت جیسابرقرار رہا۔ وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے وزارت کے منصب کواستعمال کرتے ہوئے اپنے غیر سرکاری ادارے کو مضبوط کرتے ہوئے سرکاری اختیارات کا استعمال ۔
اگرچہ سرکاری عہدہ سنبھالنے کے بعد ڈاکٹر شیریں مزاری نے عوام کی آنکھ میں دھول جھونکنے کیلئے سال 2013ء میں قائم کردہ اسٹریٹیجک اسٹڈیز انسٹی ٹویٹ اسلام آباد کا عہدہ تو چھوڑ دیا مگر سرکاری عہدے کے ٹھاٹھ بھاٹ کو بروئے کارلانا شروع کردیا۔ گزشتہ اسٹریٹیجک اسٹڈیز انسٹیٹویٹ اسلام آباد کے زیر انتظام جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ سے متعلق دو روزہ عالمی کانفرنس ناصرف بدنظمی کا شکار رہی بلکہ سرکاری عہدیداران بھی پوری طر ح استعمال کیے گئے۔ کانفرنس کا آغاز مقررہ وقت سے دو گھنٹے تاخیر سے ہوا۔افتتاحی تقریب کیلئے بلائے جانے والے مہمانوں کو خواری کاسامنا کرناپڑا۔ چونکہ ڈاکٹر مزاری نے سرکاری عہدے کا استعمال کرتے ہوئے صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی کو مدعو کیا تھا تاہم مہمانوں کو مطلع نہیں کیا گیا تھا۔ صدرمملکت کی تقریب میں آمد کی وجہ سے سکیورٹی پروٹوکول کی وجہ سے مہمان خوار ہوتے رہے۔جبکہ صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی دوگھنٹے تاخیر سے پہنچے ،جس کے بعد تقریب کا آغاز کیا گیا۔ تقریب میں سیکرٹری انسانی حقوق رابعہ جویری آغا پورے جاہ جلال کے ساتھ تقریب میں متحرک نظر آئیں۔ افتتاحی تقریر میں ڈاکٹر شیریں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ ڈاکٹر عارف علوی کے ساتھ چونکہ انکی پرانی دوستی ہے لہذا انہوں نے افتتاحی تقریب میں آنے کی حامی بھرلی ، البتہ انہوں نے تاخیر سے تقریب شروع کرنے کی معذرت بھی کی۔