لاہور(سی پی پی ) سابق صدر جنرل (ر)پرویز مشرف رعشہ کی بیماری میں مبتلا ہو گئے ہیں اس کے نتیجے میں ان کی صحت دن بدن گر رہی ہے۔یہ انکشاف دبئی میں موجود سابق صدر کے قریبی دوست نے کیا ہے۔ذرائع کے مطابق سابق صدر پرویز مشرف کو ریڑھ کی ہڈی میں فریکچر سمیت دیگر امراض پہلے ہی لاحق تھے تاہم اس نئی بیماری نے نہ صرف ان کی سرگرمیاں اور مشکل میں محدود کر دیا بلکہ اپنے کام سے جسم کے ساتھ وہ درست طریقے سے مختلف اشیاء اٹھانے میں بھی خاصی دقت محسوس کرتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تقریباً چار سال قبل پرویز مشرف کو ریڑھ کی ہڈی کے مہروں میں تکلیف کے علاوہ ایک شریان بند ہونے،ایک کندھے کا درست طریقے سے کام نہ کرنے،گھٹنے میں تکلیف اور ہائپرٹینشن سمیت دیگر امراض کی تشخیص ہوئی تھی۔ان بیماریوں کی تصدیق آرمڈ فورسز انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی راولپنڈی نے اپنی میڈیکل رپورٹ میں کی تھی۔جو 2014 میں ایک لفافے میں بند کرکے خصوصی عدالت کے جج کو پیش کی گئی تھی۔تقریباً ڈیڑھ ہفتہ قبل سابق صدر کے قریبی ساتھی ڈاکٹر امجد نے میڈیا کو بتایا تھا کہ پرویز مشرف کو نئی بیماری لاحق ہوگئی ہے اور اس کے علاج کے لیے انہیں ہر تین ماہ بعد لندن جانا پڑتا ہے۔ڈاکٹرا مجد نے اس بیماری کا نام بتانے سے انکار کر دیا تھا تاہم ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر پرویز مشرف کی بیماری تشخیص کے سبب ان کے ہاتھ پر بری طرح لرزتے ہیں۔یہاں تک کہ انہیں اپنا موبائل فون اٹھانے میں بھی مشکل پیش آرہی ہے۔ریشے کی بیماری آہستہ آہستہ انسان کے مرکزی نروس سسٹم کو تباہ کر دیتی ہے اور اس کے نتیجے میں پورے جسم پر نشہ طاری ہو جاتا ہے۔مشرف کی صحت کے حوالے سے ان کے ایک دیرینہ دوست جو کہ پرویز مشرف کی طرح ریٹائرڈ زندگی گزار رہے ہیں ان کا کہنا ہے کہ کچھ عرصہ قبل دبئی میں میری پرویز مشرف سے ملاقات ہوئی وہ اہلیہ کے ساتھ بیٹھے تھے۔دعا سلام کے بعد انہوں نے کھانے کے لئے اصرار کیا،میں ان کے ساتھ والی کرسی پر بیٹھ گیا۔کھانے کے دوران جب انہوں نے مجھے پانی کا گلاس دینے کی کوشش کی تو میں نے دیکھا کہ ان کا ہاتھ اس قدر لرز رہا تھا کہ گلاس اٹھایا نہیں جا رہا تھا۔یہ دیکھ کر میں نے فوری طور پر اپنا ہاتھ آگے بڑھا کر گلاس تھام لیا۔