اسلام آباد(آن لائن) وزارت کامرس کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی میں ہونے والے اربوں روپے کے فراڈ میں ضلعی انتظامیہ کے عہدیدارون کے ملوث ہونے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ نیب نے وزارت کامرس کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کے گرفتار عہدیداروں سے ملنے والے شواہد کی روشنی میں سابق سرکل رجسٹرار مظہر علی کو کروڑوں روپے کے پلاٹ اور نقدی کیش کی تحقیقات شروع کر دیں۔
ذمہ دار ذرائع کے مطابق نیب نے سوسائٹی کے عہدیداروں کے ریکارڈ کئے گئے بیانات کی روشنی میں سابق سرکل رجسٹرار مظہر علی کو طلب بھی کیا اور ان سے تمام معاملات بارے پوچھ گچھ کی گئی ۔ سابق سرکل رجسٹرار نے نیب کے روبرو مالی فوائد اور پلاٹ لینے سے انکار کیا تو اس پر گرفتار عہدیداروں کو سابق سرکل رجسٹرار کے روبرو بٹھا کر تفتیش کی گئی جس پر گرفتار عہدیداروں نے مظہر علی کے سامنے اقرار کیا ہم نے سوسائٹی کے غیر قانونی اقدامات کو تحفظ دینے کے لئے مظہر علی اور رجسٹرار کوآپریٹو محمد علی کو بھاری مالی فوائد دیئے ۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ نیب نے اس فراڈ میں ملوث ایک سرکاری ملازم مظہر علی سے پوچھ گچھ تو کی ہے لیکن سابق رجسٹرار کوآپریٹو محمد علی کو طلب نہیں کیا گیا ۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ محمد علی چونکہ اب وزیر اعظم سیکرٹریٹ میں وزیر اعظم عمران خان کے پرنسپل سٹاف آفیسر مقرر ہو چکے ہیں اور اسٹیبلشمنٹ سمیت نیب میں بھی ان کے دوستانے مشہور ہیں اس لئے محمد علی کو اس حوالے سے طلب نہیں کیا گیا۔ذرائع کے مطابق ضلعی انتظامیہ میں پلاٹوں کی بندر بانٹ اور مالی فوائد دیئے جانے سے متعلق سابق سرکلر رجسٹرار مظہر علی اور رجسٹرار کوآپریٹو سمیت 5 مجسٹریٹ حضرات بارے دستاویزات سے بھری فائل نیب کے سپرد کر دی گئی ہے اور اس کی ایک کاپی اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو بھی ارسال کی گئی ہے لیکن تاحال نہ تو نیب نے اس پر کارروائی شروع کی ہے اور نہ ہی اسٹیبلشمنٹ نے تحقیقات کا آغاز کیا ہے ۔