امریکہ (مانیٹرنگ ڈیسک) بل گیٹس اس وقت 90 ارب ڈالرز سے زائد کے مالک ہونے کی وجہ سے دنیا کے دوسرے امیر ترین شخص ہیں اور برسوں نمبرون بھی رہ چکے ہیں، تاہم اگر وہ اچانک کسی وجہ سے غریب ہوجائیں تو دوبارہ کامیابی کے لیے کیا کریں گے؟ تو اس کا جواب بل گیٹس خود دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ اگر انہیں دوبارہ زندگی میں کامیابی کے لیے جدوجہد کرنا پڑے۔
تو وہ اپنی سوچ کو بدل کر سماجی حیثیت میں اضافے کی کوشش کرتے۔ مائیکرو سافٹ کے بانی کا کہنا تھا کہ آپ کا طرز فکر زندگی میں کامیابی پر بہت زیادہ اثرانداز ہوتا ہے۔ گزشتہ دنوں ایک ٹی وی شو کے دوران انہوں نے کہا ‘ ہم اکثر بہت زیادہ توجہ اس بات پر مرکوز کرتے ہیں کہ ہم کیا نہیں کرسکے، جس کے نتیجے میں ہم وہ اسباق نظرانداز کردیتے ہیں، جو کہ ہمارے لیے بہت زیادہ کارآمد ثابت ہوسکتے ہیں’۔ آسان الفاظ میں ناکامیوں پر فکرمند ہونے کی بجائے اپنی کامیابیوں سے متاثر ہوکر آگے بڑھیں۔ بل گیٹس کا کہنا تھا کہ وہ عالمی سطح پر لوگوں کی زندگیوں میں بہتری کے لیے اسی حکمت عملی پر عمل کرتے ہیں اور موجودہ حالات میں خرابی کی بجائے اچھی چیزوں کو دیکھتے ہیں، چاہے وہ غربت ہو، سیاست یا امراض۔ ان کا کہنا تھا کہ پرامید ہوکر سوچنے پر وہ دنیا بھر میں حالات کو بہتر ہوتا دیکھ رہے ہیں، جو کہ مایوسانہ سوچ میں ناکامیاں لگتیں۔ انہوں نے مزید کہا ‘ انتہائی غربت کی شرح 1990 سے 2018 میں 36 فیصد سے کم ہوکر 9 فیصد ہوچکی ہے، روزانہ ایک لاکھ 37 ہزار افراد انتہائی غربت سے باہر نکل رہے ہیں، گزشتہ 25 برسوں کے دوران ہم نے بچوں کی اموات کی شرح 50 فیصد تک کم کردی ہے جبکہ زرعی پیداوار کو بڑھایا ہے’۔ بل گیٹس کے مطابق انسان فطری طور پر اچھی چیزوں پر خوش ہونے کی بجائے خرابی پر تشویش زدہ ہوتے ہیں جبکہ مسائل کے حوالے سے ہم بہت بے صبرے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی کام کو مکمل صلاحیت سے کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ سب کچھ پرفیکٹ ہوگا ‘ پرامید ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ میں المیے اور ناانصافی کو نظرانداز کردوں’۔ اس کی بجائے یہ سمجھنے کی ضرورت ہوتی ہے کہ کیا کرنا کارآمد ہوگا اور اسے کیسے بہتر بنایا جاسکتا ہے، جس سے زندگی میں کامیابی کا امکان بڑھتا ہے۔