لاہور (این این آئی)حکومت کی جانب سے کڑے احتساب کا نعرہ اور کسی کو این آر او نہ دینے کا اعلان خوش آئند ہے ،بجلی اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے ذریعے غریب کو زندہ درگور کرنے کی بجائے ٹیکس جمع کرنے والے اداروں میں اصلاحات اور ان کی استعداد بڑھانے کی ضرورت ہے ۔سابق وزیر
خزانہ ضیاء حیدر رضوی،سابق صدر پاکستان ٹیکس بار ذوالفقار خان ، ٹیکس ماہرین عامر قدیر ، نعیم خان ، مامون نثار،ملک ہارون احمد، عائشہ قاضی ، افتخار قاضی، رانا آصف ، علی حسن رانا ،میاں عبدلغفار، خواجہ ریاض حسین، اجمل خان اور اے ایس جعفری نے ’’ ٹیکسیشن نظام ‘‘کے حوالے منعقدہ مذاکراے میں کہا کہ حکومت 100 روز کے پلان پر عملدرآمد کو یقینی بنالے تو یہ اس کی بہت بڑی جیت ہو گی ۔سب سے پہلے اداروں اور منصوبوں کاآڈٹ کیا جاتا توحکومت کے لئے بیوروکریسی کو سمجھنا آسان مرحلہ ہوتا ۔حکومت کی جانب سے کڑے احتساب اور کسی کو این آر اونہ دینے کا واضح اعلان خوش آئند ہے۔ ٹیکس ماہرین کا کہنا ہے کہ عوام کئی دہائیوں سے صرف نعرے اوردعوے سنتے آرہے ہیں اب عوام نتائج چاہتے ہیں ۔ملک سے لوٹی ہوئی تمام دولت واپس لانے کی فوری ا مید کرنا درست نہیں بلکہ ملکی معاشی اقتصادی ترقی کیلئے ٹیکس نظام میں بہتری اور ٹیکس کلچر کو فروغ دینا وقت کی اشد ضرورت ۔ حکومتی ادارے جو سالانہ 600ارب روپے خسارہ کر رہے ہیں توجہ طلب ہیں۔