کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک)ایک نجی ٹی وی چینل نے انکشاف کیا ہے کہ فالودہ والے کے اکاؤنٹ میں ایک بزنس گروپ نے یہ رقم جمع کروائی ہے ، رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایسے اکاؤنٹس مختلف بزنس گروپ ملک کے مختلف حصوں میں کھلواتے ہیں، رقم ٹرانسفر کرنے والے بزنس گروپ کو بھی تفتیش کے لیے طلب کر لیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ کراچی کے شربت فروش کے اکاؤنٹ میں 2 ارب 25 کروڑ ٹرانسفر ہونے کا انکشاف ہواہے۔
ذرائع کے مطابق اورنگی ٹاؤن نمبر 5 کے رہائشی شربت فروش عبدالقادر کے اکاؤنٹ میں 2 ارب 25 کروڑ روپے کے ٹرانسفر ہونے کا انکشاف ہواہے، جس نے عبدالقادر کو پریشانی میں مبتلا کردیاہے۔اس ضمن میں عبدالقادر نے بتایاکہ ایف آئی اے کے خط سے اکاؤنٹ میں 2 ارب 25 کروڑ روپے موجود ہونے کا پتا چلاہے، معلوم نہیں میرے اکاؤنٹ میں پیسے کیسے ٹرانسفر ہوئے میں ان پڑھ ہوں مجھے کہا جارہا ہے کہ میں نے انگریزی میں دستخط کیے ہیں، پولیس بھی میرے گھر کے باہر موجود ہے میں اورنگی ٹاؤن نمبر 5 میں 40 گز کے مکان میں رہتا ہوں اور وہیں شربت کا ٹھیلا لگاتا ہوں۔عبدالقادر نے بتایا کہ میں نے انگریزی میں دستخط بھی کیے ہیں ، عبدالقادر نے کہا کہ میں تو انگوٹھا چھاپ ہوں بہت مشکل سے اردو میں دستخط کر سکتا ہوں، اس موقع پر اس نے بتایا کہ میں نے پندرہ سال قبل ایک کمپنی میں کام کیا تھا، اس کمپنی نے مجھ سے میرا شناختی کارڈ لیا تھا، اس نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ مجھے اس نوکری کا صلہ اس صورت میں دیا جا رہا ہو مگر اس حوالے سے حتمی طور پر کچھ نہیں کہہ سکتا۔ واضح رہے کہ ایف بی آر کی جانب سے لوگوں کو نوٹس بھجوانے کا سلسلہ جاری ہے۔ایک نجی ٹی وی چینل سے سابق اے ڈی جی ایف آئی اے عمار جعفری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس کام کے اندر یا تو بینک کے اہلکار ملوث ہیں یا کوئی ریکٹ کام کر رہا ہے اس نظام کے اندر، وہ بینک کے سسٹم کو دکھاتا کچھ اور ہے اور اصل میں ہوتا کچھ اور ہے۔
نجی ٹی وی چینل سے سابق اے ڈی جی ایف آئی اے عمار جعفری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سٹیٹ بینک کے اندر ایک سپیشل مانیٹرنگ یونٹ ہوتا ہے جو دس لاکھ سے اوپر گلوبل لیول کے اوپر ٹرانزیکشن ہو تو آٹومیٹکلی اس پر اطلاعات آ جاتی ہیں کہ یہ ٹرانزیکشن اس اکاؤنٹ سے اس اکاؤنٹ میں ہو رہی ہیں، واضح رہے کہ عبدالقادر اورنگی ٹاؤن میں رہتا ہے اور فالودہ فروخت کرتا ہے، اس نے کہا کہ مجھے ایف آئی اے والوں سے معلوم ہوا کہ میرے اکاؤنٹ میں اربوں روپے موجودہیں۔