اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)بیمارصنعتوں کی بحالی کیلئے مختص فنڈسابق صدر آصف زرداری کے قریبی دوستوں کی صنعتوں کو’’بطورامداد‘‘ دینے کی تحقیقات کا آغاز۔ سابق صدرآصف زرداری کے گرد منی لانڈرنگ کیس میں گھیرا تنگ کرنے کے عمل میں مزید تیزی آ گئی ۔
روزنامہ 92 نیوز کے مطابق پیپلزپارٹی حکومت کے ادوارمیں بیمارصنعتوں کی بحالی کیلئے وفاقی اورصوبائی حکومتوں کے بجٹ میں مختص کئے گئے اربوں روپے کے سرکاری فنڈزسے بعض اہم شخصیات کی صنعتوں کونوازنے اور فنڈز منی لانڈرنگ کے ذریعے بیرون ملک منتقل کرنے کا انکشاف ہوا ہے ۔ابتدائی شواہد ملنے پرتحقیقاتی اداروں نے بیمارصنعتوں کی بحالی کیلئے وفاقی اورصوبائی بجٹ میں مختص کئے جانے والے 6 ارب روپے کی تقسیم کی چھان بین شروع کردی ہے اورمتعلقہ اداروں سے اہم ریکارڈ تحویل میں لیا جارہا ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی کی وفاقی حکومت کی طرف سے بیمارصنعتوں کی بحالی کیلئے وفاقی بجٹ میں مختص کئے گئے فنڈز کا چالیس فیصدجبکہ 2014-15 ء کے سندھ بجٹ میں مختص کئے گئے 2 ارب روپے میں سے ایک ارب 80 کروڑروپے انور مجید سمیت سابق صدرآصف زرداری کے قریبی دوستوں کے بند پڑے ہوئے کارخانوں کی بحالی کیلئے تقسیم کئے گئے ۔ منی لانڈرنگ کی تحقیقات کرنے والے اداروں کوملنے والے ابتدائی شواہد میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بیمارصنعتوں کی بحالی کیلئے تقسیم کئے گئے فنڈزمنی لانڈرنگ کے ذریعے بیرون ملک منتقل کرکے بعض اہم حکومتی شخصیات کی جانب سے دوبارہ اپنے استعمال میں لائے گئے ۔پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے بیمارصنعتوں کی بحالی کیلئے صوبائی بجٹ میں2 ارب روپے اورسائٹ صنعتی علاقے کے انفرا اسٹرکچرکو بہتربنانے کیلئے 40 کروڑ روپے مختص کئے تھے ۔اسی طرح وزیر اعظم پیکیج کے تحت وفاقی بجٹ میں 4ارب روپے رکھے گئے تھے جس کی غیرمنصفانہ تقسیم اور من پسند صنعتکاروں میں بندربانٹ کی تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔