اسلام آباد( آن لائن ) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو ان کے خلاف درج مقدمے میں صدارتی استثنیٰ مل گیا۔ ڈاکٹر عارف علوی پر 2014 میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں لوگوں کو تشدد پر اکسانے پر پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) اور انسداد دہشت گردی ایکٹ (اے ٹی اے) کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔تاہم اس مقدمے میں صدر مملکت کی حیثیت سے انہوں نے استثنیٰ حاصل کرلیا ۔
اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے ڈاکٹر عارف علوی کے خلاف کارروائی ان کے صدر رہنے تک ملتوی کردی۔ انسداد دہشت گردی عدالت کے جج سید کوثر عباسی زیدی نے پارلیمنٹ ہاؤس اور پاکستان ٹیلی وژن (پی ٹی وی) بلڈنگ پر حملے سے متعلق کیسز پر تحریری حکم میں کہا تھا ’ ڈاکٹر عارف علوی کے نام سے مقدمے کا سامنا کرنے والا ملزم پہلے ہی منتخب ہوگیا ہے اور انہوں نے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے صدر کے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے، لہٰذا اس حقیقت کو دیکھتے ہوئے 1973 کے آئین پاکستان کے آرٹیکل 248 کی روشنی میں صدر کو تحفظ فراہم کیا جاتا ہے۔عدالتی حکم میں کہا گیا کہ’ آئین کے آرٹیکل 248(2) کے تحت صدر یا گورنر کی مدت ملازمت کے دوران کسی بھی عدالت میں ان پر کوئی مجرمانہ کارروائی قائم یا جاری نہیں رکھی جاسکتی۔عدالت نے کہا کہ مندرجہ بالا قوانین کی روشنی میں ڈاکٹر عارف علوی کے خلاف موجودہ کیس میں ان کی مدت ملازمت برقرار رہنے تک ملتوی کیا جاتا ہے۔خیال رہے کہ صدرمملکت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ وہ صدارتی استثنیٰ حاصل نہیں کریں گے، تاہم ان کے وکیل محمد علی بخاری نے 11 ستمبر کو یہ نقطہ اٹھایا کہ آئین کے آرٹیکل 248 کے تحت صدر اپنے خلاف مجرمانہ کارروائی میں صدارتی استثنیٰ کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔یہ بھی یاد رہے کہ وزیر اعظم عمران خان بھی اس کیس میں ملزم ہیں اور اے ٹی سی نے انہیں حاضری سے مستقل استثنیٰ دی ہوئی ہے اور ان کی جگہ وکیل بابر اعوان عدالت میں ان کی نمائندگی یقینی بناتے ہیں۔
اس کیس کے پس منظر کی بات کی جائے تو سابق دور حکومت میں 2014 کے درمیان اسلام آباد دھرنے کے دوران لوگوں کو تشدد پر اکسانے کے الزام میں پولیس نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) چیئرمین عمران خان، ڈاکٹر عارف علوی، شاہ محمود قریشی، شفقت محمود اور راجا خرم نواز کے خلاف اے ٹی اے کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔مقدمے کے استغاثہ کے مطابق پارلیمان اور پی ٹی وی حملہ کیس کے دوران 3 افراد قتل اور 26 زخمی ہوئے تھے جبکہ 60 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا، استغاثہ نے 65 تصاویر، ڈنڈے اور کٹرز بھی عدالت میں جمع کرائے تھے۔