اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سپریم کورٹ کا وطن واپسی پر مشرف کو رینجرز سکیورٹی دینے ، چک شہزاد میں فارم ہائوس کھولنے کا حکم، پرویز مشرف یہاں آ کر اپنا بیان قلمبند کرائیں پھر جہاں چاہے گھومیں پھریں، پرویز مشرف سے ان کے اثاثوں کا بھی نہیں پوچھیں گے، چیف جسٹس کے ریمارکس۔ تفصیلات کے مطابق آج سپریم کورٹ میں این آر او کیس کی سماعت چیف جسٹس کی
سربراہی میں بنچ نے کی۔ پرویز مشرف کے وکیل اختر شاہ عدالت میں پیش ہوئے۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے پرویز مشرف کے وکیل اختر شاہ سے استفسار کیا کہ مجھے پرویز مشرف کی واپسی کا شیڈول بتائیں ؟ جس پر وکیل نے کہا سابق صدر پرویز مشرف بزدل نہیں ہیں، پرویز مشرف کے آنے جانے پر پابندی نہ لگائی جائے تو واپس آسکتے ہیں۔ سابق صدر پرویز مشرف کے اثاثوں کی تفصیلات سپریم کورٹ میں پیش کی گئیں۔ وکیل اخترشاہ ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ پرویز مشرف کی پاکستان میں کوئی جائیداد نہیں، انکا دبئی میں 54 لاکھ درہم کا فلیٹ ہے، چک شہزاد میں 4 کروڑ 36 لاکھ روپے کا فارم ان کی اہلیہ کےنام ہے، مشرف عدالتوں کی عزت کرتے ہیں، پاکستان آنے سے پہلے ان کو سکیورٹی چاہیئے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ کیا پرویز مشرف کو ایک بریگیڈ دے دیں ؟ باتوں سے نہیں، رویے سے پتہ چلتا ہے۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ پرویز مشرف پاکستان کیوں نہیں آتے ؟ یہاں سی ایم ایچ کے بہترین ڈاکٹر سے ان کا علاج کرائیں گے، کیا پرویز مشرف کیلئے علیحدہ قانون ہے ؟ ریڑھ کی ہڈیوں کے درد کا بہانہ کر کے یہاں سے نکل گئے، پرویز مشرف بیرون ملک جا کر ڈانس کرتے ہیں۔سپریم کورٹ نے چک شہزاد میں پرویز مشرف کا فارم ہاؤس کھولنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے کہا مشرف پاکستان میں کہیں بھی اتریں، رینجرز کی
سکیورٹی مہیا کی جائے۔ این آر او کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ عدالت نے کہا پرویز مشرف پاکستان میں اپنی مرضی کے ڈاکٹر سے علاج کرا سکتے ہیں، انکے آنے سے پہلے گھر کی صفائی ستھرائی کی جائے گی، ایڈووکیٹ نعیم بخاری مشرف کے فارم ہاؤس کی صفائی ستھرائی کا جائزہ لیں گے، پرویز مشرف واپسی کیلئے جو انتظامات چاہتے ہیں وہ کر کے دیں گے، رینجرز کا دستہ پرویز مشرف کا ایئرپورٹ پر استقبال کرے گا۔عدالت نے سابق صدر کی واپسی کی حد تک سماعت ایک ہفتہ کیلئے ملتوی کر دی۔